ضمیمۂ فاروقی

عمل: جینت پرمار

 

غزل ۔۔۔ جینت پرمار

(نذرِ شمس الرحمٰن فاروقی)

 

وصال و ہجر کی زنجیر سے گزرتا ہوں

غزل میں سلسلۂ میرؔ سے گزرتا ہوں

 

دکھائی دے تو مجھے کوئی حرفِ تابندہ

شب سیاہ کی تحریر سے گزرتا ہوں

 

میں کائنات کو نقطے میں قید کر لوں گا

شہابِ سبز کی تعمیر سے گزرتا ہوں

 

بچی ہے تھوڑی چمک آخری ستارے کی

کتاب شام کی تصویر سے گزرتا ہوں

 

لہو لہو مری آنکھوں کی جھیل کا پانی

عذاب خواب کی زنجیر سے گزرتا ہوں

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے