اردو کا شاہکار ناول — کئی چاند تھے سر آسماں ۔۔۔ احمد محفوظ

  اردو کے معروف ادیب اسلم فرخی نے اپنے ایک مکتوب مورخہ 19 ستمبر 2006 مطبوعہ خبرنامہ شب خون نمبر 2 میں لکھا ہے کہ ’’کئی چاند تھے سر آسماں‘‘ نے مقبولیت کے سارے ریکارڈ توڑ دیے۔ میرے ہمسائے میں ایک ایسے صاحب رہتے ہیں جو مالیات کے بڑے ماہر ہیں اور بڑے مصروف انسان Read more about اردو کا شاہکار ناول — کئی چاند تھے سر آسماں ۔۔۔ احمد محفوظ[…]

شمس الرحمٰن فاروقی: ہند ایرانی تہذیب کی باز یافت ۔۔۔ ڈاکٹر غلام شبیر رانا

  ایک رجحان ساز ادیب کی حیثیت سے شمس الرحمٰن فاروقی نے آٹھ سو تیس صفحات پر مشتمل اپنے یادگار اور معرکہ آرا ناول ’’کئی چاند تھے سرِ آسماں‘‘ سے تاریخ ادب میں اپنا دوام ثبت کر دیا۔ زمان و مکان کے ساتھ ساتھ اس ناول کی زبان بھی بدلتی رہتی ہے۔ قدیم زمانے سے Read more about شمس الرحمٰن فاروقی: ہند ایرانی تہذیب کی باز یافت ۔۔۔ ڈاکٹر غلام شبیر رانا[…]

ضمیمۂ فاروقی

عمل: جینت پرمار   غزل ۔۔۔ جینت پرمار (نذرِ شمس الرحمٰن فاروقی)   وصال و ہجر کی زنجیر سے گزرتا ہوں غزل میں سلسلۂ میرؔ سے گزرتا ہوں   دکھائی دے تو مجھے کوئی حرفِ تابندہ شب سیاہ کی تحریر سے گزرتا ہوں   میں کائنات کو نقطے میں قید کر لوں گا شہابِ سبز Read more about ضمیمۂ فاروقی[…]

کئی چاند تھے سرِ آسماں ۔۔۔ اطہر فاروقی

انیسویں صدی کی دلی کے بارے میں بہت کچھ کہا جا چکا ہے، بہت کچھ بھلا دیا گیا ہے اور بہت کچھ مٹا بھی دیا گیا ہے۔ ماضی کو حال میں متشکل کرنے کے لیے ایک ایسے شخص کی ذکاوت درکار ہے جو بہ یک وقت ’اندر کا نقاد‘ اور مورخ ہو۔ شمس الرحمن فاروقی Read more about کئی چاند تھے سرِ آسماں ۔۔۔ اطہر فاروقی[…]

وہ جو چاند تھا سرِ آسماں۔۔۔ عقیل عباس جعفری

شمس الرحمن فاروقی کی یاد میں   وہ سات بھائیوں میں سب سے بڑے اور تیرہ بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔ پڑھنے لکھنے سے دلچسپی ورثے میں ملی تھی۔ دادا حکیم مولوی محمد اصغر فاروقی تعلیم کے شعبے سے وابستہ تھے اور فراق گورکھ پوری کے استاد تھے۔ نانا محمد نظیر نے بھی Read more about وہ جو چاند تھا سرِ آسماں۔۔۔ عقیل عباس جعفری[…]

ایک شہنشاہ کی موت۔۔۔ مشرف عالم ذوقی

  لازم ہے کہ میں اس طرف دیکھوں جدھر سے خوشبوؤں کا کارواں اور موسم بہار کا جنازہ گزرا ہے۔۔ اور حافظ شیرازی نے کہا، ہر روز دِلَم بَزیرِ بارے دِگرست دَر دیدۂ منز ہجر خارے دگرست مَن جہد ہَمی کُنَم، قضا می گویَد بیروںز کفایتِ تو کارے دِگرست ہر روز میرا دل ایک بوجھ Read more about ایک شہنشاہ کی موت۔۔۔ مشرف عالم ذوقی[…]

’’اب کے دھوئیں میں خون کی سرخی کا رنگ ہے‘‘ ۔۔۔ ناصر عباس نیر

  کووڈ 19 کے سبب سال 2020ء بد ترین سال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ حارث خلیق نے اس سال کو اسلامی تاریخ کے سال 619ء کی طرز پر عام الحزن کہا ہے کہ اس برس کتنے ہی اہم اور ممتاز ادیب، ایک ایک کر کے، اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ سب Read more about ’’اب کے دھوئیں میں خون کی سرخی کا رنگ ہے‘‘ ۔۔۔ ناصر عباس نیر[…]

یہ لوح مزار تو میری ہے ۔۔۔ اشعر نجمی

  اگرچہ میں نے آج ہی صبح فیصلہ کیا تھا کہ علی اکبر ناطق کے ‘مرقع فاروقی’ کے بعد میں اپنی وہ یادیں شیئر کروں گا جو فاروقی صاحب سے وابستہ ہیں، لیکن اندر کی گھٹن پل پل بڑھ رہی ہے، وہ بوجھ جو میں اب تک ڈھوتا رہا تھا، ناقابل برداشت ہو گیا ہے، Read more about یہ لوح مزار تو میری ہے ۔۔۔ اشعر نجمی[…]

قطعہ تاریخ وفات شمس الرحمٰن فاروقی ۔۔۔ ڈاکٹر رؤف خیر

  شمس رحمن عرف فاروقی تھے جو شب خون کے سپہ سالار   ہاتھ میں لے کے ذو الفقارِ قلم سومناتِ ادب پہ کی یلغار   دہریوں کو نکالا قلعوں سے کر دیے ان کے حوصلے مسمار   زعفرانی تھا گیانؔ یرقانی اس سے دنیا کو کر دیا ہشیار   میرؔ و غالبؔ کے شعر۔ Read more about قطعہ تاریخ وفات شمس الرحمٰن فاروقی ۔۔۔ ڈاکٹر رؤف خیر[…]

فانی باقی ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی

  مری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے وہ دشت سادہ وہ تیرا جہان بے بنیاد   گیارہ سال کی عمر، یعنی سن بلوغ کو پہنچتے پہنچتے مجھے سب کچھ سکھا اور سمجھا دیا گیا تھا۔ مثلاً یہ کہ ہماری انسانی کائنات کے دو نام ہیں: جزیرۂ آلوچۂ سیاہ، اور جمبُ دویپ۔ اور وہ کائناتی Read more about فانی باقی ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی[…]