اداریہ
لیجئے دیکھتے دیکھتے پھر نئے شمارے کا وقت آ گیا ہے، لیکن فلسطین کے حالات مزید دگردوں ہوتے جا رہے ہیں، اور ادھر وطن عزیز میں بھی سی۔ اے۔ اے کا بگل بجا دیا گیا ہے!! بس اللہ سے دعا ہے کہ ساری دنیا میں نہ صرف مسلمانوں پر ہونے والے مظالم، بلکہ ہر انسان Read more about مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔۔[...]
عقیدت
اذنِ ربی سے عنایت ہو گئی حمد کہنے کی ریاضت ہو گئی جب پکارا سن لیا اللہ نے ملتفت گویا سماعت ہو گئی جو بھٹکتے رہ گئے الٹے قدم دور ان لوگوں سے جنت ہو گئی زندگی صرفِ عبادت کیوں نہ ہو بندگی سے پوری حاجت ہو گئی ٭٭٭
عقیدت
دکھلا کبھی مدینہ مرا دل اُجال کر اے یادِ شہرِ طیبہ! مُجھے بھی نِہال کر کچھ دیدنی ہو حال کہ دیکھیں وہ آ کے خود اے کیفِ ہجر! آج مجھے یوں نڈھال کر وہ زندگی تھی در پہ جو اُن کے بسر ہوئی کیا زندگی ہے طیبہ کے وہ دن نکال کر Read more about نعت رسولؐ ۔۔۔ ثاقب علوی[...]
یادِ رفتگاں
ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی ”تم سا کہاں دنیا میں“ ۔۔۔ ڈاکٹر محمد وسیم انجم
3علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے گریجویشن کے دوران اُردو زبان و ادب کے ساتھ اقبالیات کی کتب زیرِ مطالعہ رہیں۔ ایم فِل اقبالیات میں داخلہ ہونے کے بعد اسلام آباد کیمپس میں یکم دسمبر 1993ء میں ایک روزہ ورکشاپ منعقد ہوئی۔ ایم فِل کے دو سمسٹروں کے دوران اقبالیات کی بیشتر کتب کا مطالعہ اور Read more about ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی ”تم سا کہاں دنیا میں“ ۔۔۔ ڈاکٹر محمد وسیم انجم[...]
یادِ رفتگاں
اقبال کی نظم ’’شکوہ‘‘ ۔۔۔ رفیع الدین ہاشمی
تعارف اور پس منظر ’’شکوہ‘‘ انجمن حمایت اسلام لاہور کے چھبیسویں سالانہ جلسے میں پڑھی گئی جو اپریل ۱۹۱۱ء میں ریواز ہوسٹل، اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور میں منعقد ہوا تھا۔ اس اجلاس کی صدارت فقیر سیّد افتخار الدین نے کی تھی۔ ایک شاعر کی حیثیت سے علّٓامہ اقبال کی شہرت و مقبولیت میں Read more about اقبال کی نظم ’’شکوہ‘‘ ۔۔۔ رفیع الدین ہاشمی[...]
یادِ رفتگاں
علّامہ اقبال اور دانش حاضر ۔۔۔ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی
ہمارے آج کے دانش وروں، خصوصاً ’روشن خیال‘ دانش وروں کو یہ بات مان لینی چاہیے کہ پوری بیسویں صدی میں اقبال سے بڑا کوئی صاحب دانش نہیں تھا، اور دانش حاضر اور اس کی گہرائیوں اور پیچیدگیوں سے بھی ان سے بڑھ کر کوئی واقف نہ تھا۔ اقبال کے ہاں ’عقل‘ اور ’دانش‘ مترادف Read more about علّامہ اقبال اور دانش حاضر ۔۔۔ ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی[...]
یادِ رفتگاں
نا معلوم قلم سے ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کی شخصیت اور کام کسی تعارف کا محتاج نہیں، اقبالیات میں آپ کی گراں قدر خدمات کا اعتراف عالمی سطح پر کیا جا چکا ہے۔ پاکستان کے تمام اہم ادبی اداروں اور جامعات میں آپ کے خطبات اور کتابوں سے استفادے کا سلسلہ جاری ہے۔ مودودیات، نقد Read more about مکاتیب رفیع الدین ہاشمی[...]
یادِ رفتگاں
منور رانا _ ہم سے محبت کرنے والے روتے ہی رہ جائیں گے ۔۔۔ منصور الدین فریدی
منور رانا نہیں رہے۔ ہندوستان کی اردو شاعری کا ایک باب موت کی آغوش میں سمٹ گیا۔ ایک ایسا انسان جس نے کبھی فلمی چکنا چوند میں خود میں ’’شترو گھن سنہا‘‘ پایا تھا بلکہ خوشیوں کے شہر میں ’’شتروگھن سنہا آف کولکتہ‘‘ بھی کہلایا تھا۔ لیکن یہ قسمت تھی جس نے ایک ایسی انگڑائی Read more about منور رانا _ ہم سے محبت کرنے والے روتے ہی رہ جائیں گے ۔۔۔ منصور الدین فریدی[...]
یادِ رفتگاں
منور رانا۔ عمر بھر دھوپ میں پیڑ جلتا رہا ۔۔۔ علامہ اعجاز فرخ
ایک حقیقت افروز اور مایوس کن قول نے زندگی بھر آزردہ رکھا۔ یونان میں کسی فلسفی نے کہا تھا، شاید ارسطو نے یا افلاطون نے یا سقراط نے۔ اس نے کہا تھا ’’میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا‘‘ اس حقیقت کا اظہار میں نے بارہا کیا اور اس سچ پر جھٹلایا Read more about منور رانا۔ عمر بھر دھوپ میں پیڑ جلتا رہا ۔۔۔ علامہ اعجاز فرخ[...]
یادِ رفتگاں
کوچے میں ایک اور میر- منور رانا ۔۔۔ حقانی القاسمی
ہر اچھی شاعری میں ڈھائی اکشر ہوتے ہیں، منور رانا کی شاعری میں بھی ڈھائی اکشر ہی ہیں۔ ان کے پہلے اور دوسرے حرف کی تفہیم تو آسان ہے، مگر اس نصف حرف کے طلسمی اسرار کو سمجھنے کے لیے ذہن کی بہت ساری توانائیاں صرف کرنی پڑیں گی۔ اس نصف حرف کے پراسرار آہنگ Read more about کوچے میں ایک اور میر- منور رانا ۔۔۔ حقانی القاسمی[...]
یادِ رفتگاں
غزل کا معصوم اور مقدس چہرہ ۔۔۔ معین شاداب
منور رانا کا اپنا تخلیقی جغرافیہ اور اپنا شعری محاورہ ہے۔ ان کی شاعری اپنی دھرتی اور اپنا آکاش رکھتی ہے۔ ہندستانی زبان کے رنگ سے بھر پور ان کی غزل ’لوک غزل‘ کی مثال ہے، جو ہماری تہذیب اور معاشرت کی بھرپور نمائندگی کرتی ہے۔ منور راناکے سخن کے کئی حوالے ہیں، جو ہمیں Read more about غزل کا معصوم اور مقدس چہرہ ۔۔۔ معین شاداب[...]
یادِ رفتگاں
غزل میں ماں کی نغمہ سرائی کرنے والا شاعر ۔۔۔ معشوق احمد
اردو شاعری میں جو استجابت اور مرغوبیت صنف غزل نے پائی وہ کسی اور صنف کو نصیب نہ ہوئی۔ غزل میں ہر دور میں شعراء نے مختلف موضوعات کو کامیابی کے ساتھ برتا ہے۔ میر ہو یا غالب، اقبال ہو یا حسرت، جگر ہو یا فراز ہر شاعر نے عمدہ غزلوں کی تخلیق کے ساتھ Read more about غزل میں ماں کی نغمہ سرائی کرنے والا شاعر ۔۔۔ معشوق احمد[...]
یادِ رفتگاں
کسی بھی چہرے کو دیکھو گلال ہوتا ہے تمہارے شہر میں پتھر بھی لال ہوتا ہے کبھی کبھی تو مرے گھر میں کچھ نہیں ہوتا مگر جو ہوتا ہے رزقِ حلال ہوتا ہے کسی حویلی کے اوپر سے مت گزر چڑیا یہاں چھتیں نہیں ہوتی ہیں جال ہوتا ہے میں شہرتوں کی Read more about غزلیں ۔۔۔ منور رانا[...]
یادِ رفتگاں
مہاجر نامہ (پانچ سو اشعار کی اس مشہور غزل نما نظم سے کچھ اشعار کا انتخاب) مہاجر ہیں مگر ہم ایک دنیا چھوڑ آئے ہیں تمہارے پاس جتنا ہے ہم اتنا چھوڑ آئے ہیں کہانی کا یہ حصہ آج تک سب سے چھپایا ہے کہ ہم مٹی کی خاطر اپنا سونا چھوڑ آئے Read more about نظمیں ۔۔۔ منور رانا[...]
گاہے گاہے باز خواں
دیباچہ ’پہلی بارش‘ ۔۔۔ باصر سلطان کاظمی
(1) میں سکول میں پڑھتا تھا۔ نیا نیا شعر کہنا شروع کیا تھا۔ ایک محبوب مشغلہ پاپا کی غیر موجودگی میں، ان کے کمرے میں، ہر قسم کے نئے اور پرانے رسالے ’کھنگالنا‘ تھا (غیرنصابی کتابیں پڑھنے کا دور ابھی نہیں آیا تھا)۔ ایک روز ’نیا دور‘ کے دو مختلف شماروں میں پاپا کی کئی Read more about دیباچہ ’پہلی بارش‘ ۔۔۔ باصر سلطان کاظمی[...]
گاہے گاہے باز خواں
نوٹ: مئی 1952۔ بحیرۂ بالٹِک کے کنارے آباد قصبے نینڈورف (Niendorf) میں جرمن ادیبوں کی ایک بعد از جنگ منڈلی ’گروپ 47‘ کی نشست جاری ہے۔ بیشتر مرد ادیبوں پر مشتمل اس محفل میں شمع ایک اکتیس سالہ عورت اِلسے آئخنگر (Ilse Aichinger) کے آگے آتی ہے اور وہ اپنی کہانی Spiegelgeschichte پڑھ کر حاضرین Read more about ریورس گیئر ۔۔۔ سید رفیق حسین[...]
مضامین
سفید فام جمالیات ۔۔۔ ناصر عباس نیر
سفید فام جمالیات، اثر و نفوذ کی کس بے مثال طاقت کی حامل ہوتی ہے، اکبر نے اسے شوخی و طنز سے پیش کیا ہے۔ پہلے شعر دیکھیے: میری نصیحتوں کو سن کر وہ شوخ بولا نیٹو کی کیا سند ہے، صاحب کہے تو مانوں کلاسیکی اردو شاعری میں محبوب کو کئی صفاتی ناموں سے Read more about سفید فام جمالیات ۔۔۔ ناصر عباس نیر[...]
مضامین
ناصر کاظمی کی غزلیات میں محاورات کا شعری طلسم۔ ایک جائزہ ۔۔۔ محسن خالد محسنؔ
شاعری ایک خدا داد صلاحیت ہے۔ اسے کسرت اور ریاضت سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ صلاحیت قدرت نے ودیعت کی ہے تو اس پر مشقت کی جا سکتی ہے۔ اسے تراش سنوار پر خوب سے خوب تر کی تلاش اور مصرعوں کی موزونی کے عمل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ شاعری کی Read more about ناصر کاظمی کی غزلیات میں محاورات کا شعری طلسم۔ ایک جائزہ ۔۔۔ محسن خالد محسنؔ[...]
مضامین
نورین علی کے افسانے: آئینہ میں ارتعاش کا خواہش مند عکس ۔۔۔ رویندر جوگلیکر
بہت کم ایسا موقع آتا ہے جب افسانوی مجموعے کو پڑھتے ہوئے، افسانہ در افسانہ، متن اور افسانے کی فضا ہر افسانے میں اپنے تخلیقی جوہر کا بہتر سے بہتر مظاہرہ کرتی ہوئی نظر آتی ہو بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ ان افسانوں میں موجود مختلف بیانوں کے درمیان ایک قسم کی Read more about نورین علی کے افسانے: آئینہ میں ارتعاش کا خواہش مند عکس ۔۔۔ رویندر جوگلیکر[...]
مضامین
یہ مئی 1989 کی بات ہے کہ میں چند دوستوں کے ساتھ بدرشی (نوشہرہ) میں ان کے گھر پہنچا۔ دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے عجیب گو مگو کی کیفیت کا شکار تھا کہ خدا جانے وہ مجھے پہچان بھی پائیں گے یا نہیں کہ میں پانچ برس کی طویل غیر حاضری کے بعد ان سے ملاقات کرنے Read more about درون پختون ۔۔۔ داؤد کاکڑ[...]
افسانے
پرندوں کی کہانی ۔۔۔ توصیف بریلوی
ساجد ابھی ناشتہ کرنے بیٹھا ہی تھا کہ اس کے سامنے ایک چڑیا آ کر میز پر بیٹھ گئی اور چیں …چیں … کرنے لگی۔ شاید وہ بھوکی تھی، یہی سوچ کر ساجد نے بریڈ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اس کی طرف ڈالے لیکن وہ پھرّ سے اڑ گئی۔ کچھ دیر بعد وہ پھر آئی Read more about پرندوں کی کہانی ۔۔۔ توصیف بریلوی[...]
افسانے
میرے ساتھ ایک عجیب معاملہ ہے۔ گزرے دنوں کو یاد کرنے کے لیے مجھے حال سے ماضی کی طرف کھُلنے والی کھڑکیوں کے پیچھے جھانکنا نہیں پڑتا۔ ان گنت چہرے مجھے ہر وقت ان جھروکوں سے جھانکتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ لوگ بھی مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔ شاید اسی Read more about پہلوان جی ۔۔۔ ایس۔ ایس۔ ساگر[...]
افسانے
میری بیٹی سیما کھانے کے ٹیبل پر میرے سامنے بیٹھی ہے۔ وہ کھاتی بھی جاتی ہے اور رسالہ بھی پڑھتی جاتی ہے۔ کھاتے کھاتے اسے کچھ نہ کچھ پڑھنے کی عادت ہے۔ زیادہ تر کہانیاں ہی پڑھتی ہے، پڑھنے کے بعد پڑھی ہوئی کہانی مجھے سناتی ہے۔ پھر مجھ سے کہانی پر میری رائے پوچھتی Read more about ادھوری کہانی ۔۔۔ انور فرازؔ[...]
نظمیں
وہ صاحبانِ زر و مال کیا کسی کی نہ تھی وہ اپنی مرضی سے سب کی تھی یا کسی کی نہ تھی عجب عروج کی حامل زوال پر مائل وہ خاکسار سہی، خاکِ پا کسی کی نہ تھی وہ سائبان یقیناً تھی بے سہاروں کا مگر وہ مستقلاً مٹھ سرا کسی کی نہ Read more about وہ ۔۔۔ ڈاکٹر رؤف خیر[...]
نظمیں
ایک نادار ملک کی تاریخ تاریخ بنائی نہیں جاتی یہ خود بن جاتی ہے قدیم داستان کی طرح روٹی کی تلاش میں ہم جنگل میں داخل ہوئے جس کے کنارے فاختہ کے نشان والا پرچم نصب تھا سالانہ تہوار کے دن بادشاہ کے قصیدے اور ملکہ کے لیے گیت گائے جاتے جو Read more about نظمیں ۔۔۔ حفیظ تبسم[...]
نظمیں
چال قیامت خیز ہیں غمزے مری قسمت کے تاروں کے کسی صورت مجھے وہ چاند کا زیور پہننے ہی نہیں دیتے شبِ تاریک میں اک سندری کی ماہتابی ماند ہوتی جا رہی ہے!!! ٭٭٭ سیپ گئے ہوئے کسی منظر سے گھور جیسا پل ٹپک کے آنکھوں سے جب بھی گرا Read more about نظمیں ۔۔۔ فرزانہ نیناں[...]
نظمیں
باتوں کی نظم دہرائی جاتی رہے گی! (ٹرائلاجی) ۔۔۔ سدرۃ المنتہیٰ
ہم نے سوچا تھا ہم باتیں کریں گے ہم نے سوچا تھا کہ ہم باتیں کریں گے اور پھر باتوں کی تتلیاں اڑیں گی باتوں کے پھول نکھریں گے مگر آج کے دور میں جب بات شروع اخبار کے صفحے سے ہوتی یے مجھے کئی لاشیں بکھری ہوئیں دریدہ نظر آئیں تو ان Read more about باتوں کی نظم دہرائی جاتی رہے گی! (ٹرائلاجی) ۔۔۔ سدرۃ المنتہیٰ[...]
نظمیں
میں خوبصورت ہوں! والدین نے ریت اساتذہ نے سیمنٹ ریاست نے کنکر اور گدلا پانی میرے ذہن میں ڈالا ایک مضبوط بند باندھنے کے لیے اتنا مضبوط جتنا ایٹم دیوار چین اور اہرامِ مصر ہے یہ مضبوط بند میرے ذہن میں زندگی کو داخل ہونے ہی نہیں دیتا میں سمجھتی رہتی ہوں دنیا بہت Read more about نظمیں ۔۔۔ اقصیٰ گیلانی[...]
نظمیں
شہ رگ کا جکڑا کنگن یوں ٹوٹا شہ رگ کا جکڑا کنگن یوں ٹوٹا کہ نگاہ ساتویں آسمان کے تخت سے ٹکرائ تھکی ماندی بصارت تب لوٹی جب سورج گرہن کی نماز قضا ہوئی ناف سے لٹکی آنت نے ان جل کو روک دیا نیچے کا آسمان تو چراغوں سے آراستہ تھا بھڑکتی آگ Read more about نظمیں ۔۔۔ ممتاز حسین[...]
مانگے کا اجالا
گرگٹ ۔۔۔ انتون چیخوف/ پیغام آفاقی
پولیس کا داروغہ اوچمیلوف نیا اوور کوٹ پہنے، بغل میں ایک بنڈل دبائے بازار کے چوک سے گزر رہا تھا۔ اس کے پیچھے پیچھے لال بالوں والا پولیس کا ایک سپاہی ہاتھ میں ایک ٹوکری لیے لپکا چلا آ رہا تھا۔ ٹوکری ضبط کیے گئے کروندوں سے اوپر تک بھری ہوئی تھی۔ چاروں طرف خاموشی۔۔۔۔ Read more about گرگٹ ۔۔۔ انتون چیخوف/ پیغام آفاقی[...]
مانگے کا اجالا
(ہندی سے، رسم الخط کی تبدیلی اور برائے نام ترجمہ: اعجاز عبید) سنو کاریگر سمندر کے کنارے اکیلے ناریل کے پیڑ کی طرح ہے ایک اکیلا آدمی اس شہر میں۔ سمندر کے اوپر اڑتی ایک اکیلی چڑیا کا حلقوم ہے ایک اکیلے آدمی کی آواز کتنی بڑی بڑی عمارتیں ہیں دلی میں ان گنت Read more about دلی ۔۔۔ اودے پرکاش[...]
غزلیں
محترم جلیل عالی صاحب کی زمین میں۔ یہی تنہائی کر سکتی ہے غم خواری ہماری جو یوں چپ چاپ سہہ لیتی ہے بے زاری ہماری تمہارے فیصلے، فتوے یہاں لاگو نہیں ہیں جنوں کی سلطنت میں ہے عمل داری ہماری ہماری کامیابی ہی ہمارا مسئلہ ہے سمجھ میں کس کی آئے گی Read more about غزلیں ۔۔۔ عرفان ستار[...]
غزلیں
بر سرِ عام ترے عشق کا دعوی کر کے۔۔! ہم بڑے چین سے ہیں سب سے کنارا کر کے آنکھیں چندھیا گئیں، گم ہو گئے احساس و حواس اس نے لوٹا ہمیں جلووں سے اجالا کر کے رات دن بن گئی، کیا جان جہاں ہے اپنا؟ زیست کی سمت بدل ڈالی اشارہ کر Read more about غزلیں ۔۔۔ اسلم عمادی[...]
غزلیں
میں زخم کھا کے گرا تھا کہ تھام اس نے لیا معاف کر کے مجھے انتقام اس نے لیا میں سو گیا تو کوئی نیند سے اٹھا مجھ میں پھر اپنے ہاتھ میں سب انتظام اس نے لیا کبھی بھلایا کبھی یاد کر لیا اس کو یہ کام ہے تو بہت مجھ سے Read more about غزلیں ۔۔۔ فیصل عجمی[...]
غزلیں
حسن دیرینہ روایات کا پتلا پھونکا اس نے آتے ہی مساوات کا پتلا پھونکا گاؤں کی سادہ مزاجی کی خبر لی نہ گئی شہر کیا آ گئے، دیہات کا پتلا پھونکا غم آفاق کی ورنہ نہ خبر ہوتی کبھی یوں مرے دل نے غم ذات کا پتلا پھونکا جانے کس بات پہ Read more about غزل ۔۔۔ ڈاکٹر فریاد آزرؔ[...]
غزلیں
عجیب پھیر ہے دیوار و در پھرے ہوئے ہیں مرے پڑوس کے آدم نگر پھرے ہوئے ہیں تمہارے شہر کے لوگوں سے کیسے بات کروں تجھے نکال کے ساروں کے سر پھرے ہوئے ہیں ہمارے بت بھی پڑے ہیں مراقبے میں یہاں کئی خمار میں ہیں بیشتر پھرے ہوئے ہیں ڈرے ہوئے Read more about غزلیں ۔۔۔ محمد صابر[...]
غزلیں
پیارے نحریر جاوید کی نذر یوں تو اپنے تئیں تھے بہت با خبر کھلتے کھلتے کھلا اس حقیقت کا در ہائے افسوس ہم بے خبر ہی رہے بے خبر جائیں گے خواب رہ جائیں گے در کھلا تو کھلا فلسفہ زیست کا کوئی کچھ بھی کہے ماجرا ہے یہی جانتے کچھ نہیں اک نہ Read more about غزلیں ۔۔۔ علی تاصف[...]
غزلیں
میرے دل میں بھی اک یاد سی رہ گئی ان کے پہلو میں بھی کچھ کمی رہ گئی ایک بچہ جو دنیا کا باغی ہوا ایک ماں جو اسے ڈانٹتی رہ گئی گھر سے نکلے تو ہم پر کھلا بارہا گھر کی دہلیز پر زندگی رہ گئی زندگی بھر محبت ہی کرتے Read more about غزلیں ۔۔۔ فرحان محمد خان[...]
غزلیں
کب کوئی جیتا اسے ہے حکمت و تدبیر سے جیت ہوتی ہے محبت میں فقط تقدیر سے تجھ سے ملنا، تجھ کو پانا اب کہاں اپنا نصیب ہم کیا کرتے ہیں باتیں بس تری تصویر سے ہم کو ہم سے چھین کر تم نے سزا دی اس طرح ہو گئے ہم خالی داماں Read more about غزلیں ۔۔۔ صابرہ امین[...]
انشائیہ
اسے نہ پڑھئے، پلیز! ۔۔۔ محمد اسد اللہ
براہ کرم اس مضمون کو نہ پڑھئے! یہ آپ کے کسی کام کا نہیں۔ اس رسالے میں آپ کی ضیافتِ طبع کے لیے اور بھی عمدہ قسم کے پر مغز مضامین جمع کئے گیے ہیں، آپ ان سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، معلومات میں بھی اضافہ ہو گا۔۔۔۔۔ ارے! آپ پڑھتے چلے جا رہے Read more about اسے نہ پڑھئے، پلیز! ۔۔۔ محمد اسد اللہ[...]
طنز و مزاح
شوہر کیسے کیسے ۔۔۔ سلمیٰ یاسمین نجمی
شوہر حضرات بھی تو لوگوں کی ہی ایک قسم ہیں کیونکہ خواتین کی اکثریت کی گفتگو شوہروں کے قصیدوں یا فضیحتوں سے شروع ہو کر اس موضوع پر ختم ہوتی ہے۔ یہاں ہماری مراد شادی شدہ خواتین ہیں۔ دنیا کا کوئی مسئلہ ہو، کوئی معاملہ ہو، بادہ و ساغر کی طرح بچے اور شوہر صاحب Read more about شوہر کیسے کیسے ۔۔۔ سلمیٰ یاسمین نجمی[...]
اردو ہے جس کا نام......
اردو کی کہانی ۔۔۔ پروفیسر منیر احمد چودھری
کوئی ساڑھے سات سو برس ہوئے اردو نے ہندوستان کے ایک درویش فنکار امیر خسرو کے آنگن میں آنکھ کھولی تو اس بھلے انسان نے اس ننھی منی گڑیا کو ہندوی کا نام دیا۔ پھر اسے اپنی پیار بھری پہیلیوں کا پہناوا پہنایا، اس کے گلے میں گیتوں کی مالا ڈالی، بانہوں میں دوہے کے Read more about اردو کی کہانی ۔۔۔ پروفیسر منیر احمد چودھری[...]
کتابوں کی باتیں
اختر رضا سلیمی کا ناول ’جندر‘ کا بیانیہ ۔۔۔ علی رفاد فتیحی
مطالعہ اختر رضا سلیمی کا ناول ’جندر‘ جو 2017 میں شائع ہوا اور جسے UBL ایوارڈ سے نوازا گیا، عصری ادب میں ایک الگ مقام رکھتا ہے۔ اس ناول کی پہچان اس وقت مزید بلند ہوئی جب حکومت ترکیہ نے اس ناول کو اپنی یونیورسٹی کی نصاب میں شامل کیا۔ یہ قدم اس ناول Read more about اختر رضا سلیمی کا ناول ’جندر‘ کا بیانیہ ۔۔۔ علی رفاد فتیحی[...]
کتابوں کی باتیں
نجمہ منصور ’’نظم کی بارگاہ میں‘‘ ۔۔۔ نعیم گھمن
سرگودھا مردم خیز خطہ ہے۔ اس کی مٹی میں وفا و محبت کی خوشبو رچی بسی ہے۔ پنجاب کی روایتی وضع داری اور مروت کا جوبن سرگودھا کے ہر گوشے میں اپنے رنگ بکھیرتا ہے۔ سرگودھا کی علم دوستی بھی اپنی مثال آپ ہے۔ ڈاکٹر وزیر آغا جیسا ادب دوست اور ادب پرور انسان اسی Read more about نجمہ منصور ’’نظم کی بارگاہ میں‘‘ ۔۔۔ نعیم گھمن[...]
کتابوں کی باتیں
’’آگے ہو میخانے کے نکلو‘، فارحہ ارشد کی افسانوں کی کتاب ’مونتاژ‘ کے تناظر میں ۔۔۔ تنویر قاضی
میخانے کا ایک ماحول بن گیا ہے اس سے نسبت کریئے عہد بنایئے بادہ گُسار آتے جائیں گے ’مونتاژ‘ یہی سکھلا رہا ہے بہکا رہا ہے ’سُوئے میخانہ سفیرانِ حرم آتے ہیں‘ کی کیفیت ہونے کو ہے۔ فارحہ بھیتر کہیں دبی بیٹھی کہانی کو طشت از بام لے آئی جو انقلاب آفرین ہے وہ بے Read more about ’’آگے ہو میخانے کے نکلو‘، فارحہ ارشد کی افسانوں کی کتاب ’مونتاژ‘ کے تناظر میں ۔۔۔ تنویر قاضی[...]
کتابوں کی باتیں
پل دو پل کی کہانی (آپ بیتی) ۔۔۔ ڈاکٹر سیّد اسرار الحق سبیلی
تصنیف: ڈاکٹر محمّد اسلم فاروقی سالِ اشاعت: ۲۰۲۳ء صفحات: ۱۳۰ قیمت: دو سو روپے ناشر: تعمیر پبلی کیشنز حیدرآباد ملنے کے پتے: ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی، فون: ۹۲۴۷۱۹۱۵۴۸، ہمالیہ بک ڈپو نام پلّی حیدرآباد، ہدیٰ بک ڈپو پرانی حویلی حیدرآباد ڈاکٹر محمّد اسلم فاروقی حیدرآباد و ریاست تلنگانہ کے علمی و ادبی حلقوں میں Read more about پل دو پل کی کہانی (آپ بیتی) ۔۔۔ ڈاکٹر سیّد اسرار الحق سبیلی[...]