حمدیہ ۲۔۔۔ ظفر اقبال

میرا رنگ کلام تجھ سے ہے

گم شدہ سا یہ نام تجھ سے ہے

 

حمد یوں ہی نہیں کیا کرتا

کوئی مجھ کو بھی کام تجھ سے ہے

 

اور کوئی شناخت ان کی نہیں

یہ دریچہ، یہ بام تجھ سے ہے

 

شور ہے دل میں ہر گھڑی، ہر وقت

اور یہ رونق تمام تجھ سے ہے

 

میری ترجیحِ اولیں رہنا

یہ گزارش مدام تجھ سے ہے

 

جس کی قسمت میں بھی اسیری ہو

دانہ تجھ سے ہے، دام تجھ سے ہے

 

اس ہوس کا خرام تیرے طفیل

اس ہوا کا خرام تجھ سے ہے

 

گریۂ ہجر کے ہیں سب اوقات

صبح تجھ سے ہے، شام تجھ سے ہے

 

کیوں نہ ٹھہرے امید وار ظفرؔ

رحمتِ خاص و عام تجھ سے ہے

٭٭

گوشہ ڈائجسٹ

ماہنامہ الحمراء، لاہور، جون ۲۰۱۲ء، مدیر: شاہد علی خاں

٭٭٭

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے