ایک نظم ۔۔۔ اسنیٰ بدر

 

اپنی ایک طالبہ زینب کے نام

_____________________

 

کسے معلوم ہے

بارہ برس کی سانولی زینب

جب اپنے گھر پہنچتی ہے

تو اوروں کی طرح کھانا نہیں کھاتی

نہ بستہ پھینک کر بستر پہ گرتی ہے

وہ اپنے ساتویں نمبر کے بھائی کو کھلاتی ہے

کبھی روٹی پکاتی ہے

کبھی سالن چڑھاتی ہے

کسے معلوم ہے

زینب کی ماں ہر روز اس کی راہ تکتی ہے

کہ جب اسکول سے گھر آئے گی زینب

تو وہ اپنے ضروری کام کر لے گی

ذرا آرام کر لے گی

کسے معلوم ہے

زینب کا ابّا

دوسری بیوی کی بانہوں میں

بہت دن سے فراموشی کے نغمے گا رہا ہے

کسے معلوم ہے

وہ گھر بھی کم کم آ رہا ہے

جب آتا ہے

تو زینب اپنی ماں کو اس کے ہاتھوں سے چھڑانے میں سدا ناکام رہتی ہے

بدن پر زخم سہتی ہے

کسے معلوم ہے زینب کے گھر میں کون سا موسم ہے

اورکس روز بدلے گا

کسے معلوم ہے

اور کون سمجھے گا

مگر ہر شخص کو اسکول میں زینب سے شکوہ ہے

کہ اس کا کام پورا کیوں نہیں

تحریر اتنی منتشر کیوں ہے

یہ زینب

اپنے مستقبل سے غافل اس قدر کیوں ہے؟

٭

آج کل، نئی دہلی، مارچ ۲۰۲۱ء، مدیر: ارشاد علی

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے