غزلیں ۔۔۔ فرحت احساس


مرے شعروں میں فن کاری نہیں ہے
کہ مجھ میں اتنی ہشیاری نہیں ہے

بدن پھر سے اگا لے گی یہ مٹّی
کہ میں نے جاں ابھی ہاری نہیں ہے

محبت ہے ہی اتنی صاف و سادہ
یہ میری سہل انگاری نہیں ہے

اسے بچوں کے ہاتھوں سے اٹھاؤ
یہ دنیا اس قدر بھاری نہیں ہے

میں اس پتھر سے ٹکراتا ہوں بیکار
ذرا بھی اس میں چنگاری نہیں ہے
٭٭

رخِ دنیا پہ رخ یار لگا رکھا ہے
متن پر میں نے بھی اک متن بنا رکھا ہے

اندر اندر میں بہت کچھ ہوں مگر اس سے کیا
میرے باہر تو مجھے سب نے مِٹا رکھا ہے

کسی موسم میں بھی کھِلتا نہیں اب دل میرا
میرا یہ پھول تہہِ پائے ہوا رکھا ہے

جمع کر رکھّے ہیں سارے خس و خاشاکِ وجود
اور خود کو ہی اندھیرے میں جلا رکھا ہے

فتحِ مکہ ہمیں اب چاہئے آپ اپنے خلاف
خانۂ کعبۂ ہستی میں یہ کیا رکھا ہے

اس سے ملنے کے لئے جائے تو کیا جائے کوئی
اس نے دروازے پہ آئینہ لگا رکھا ہے

فرحت احساس کو اس طرح مٹانا ہے محال
فرحت احساس کہیں اور بنا رکھا ہے
٭٭
شعر و حکمت، کتاب ۹، ۲۰۰۶ء، مدیر اختر جہاں، مرتبین: شہریار، مغنی تبسم
٭٭٭

 

مرے شعروں میں فن کاری نہیں ہے

کہ مجھ میں اتنی ہشیاری نہیں ہے

 

بدن پھر سے اگا لے گی یہ مٹّی

کہ میں نے جاں ابھی ہاری نہیں ہے

 

محبت ہے ہی اتنی صاف و سادہ

یہ میری سہل انگاری نہیں ہے

 

اسے بچوں کے ہاتھوں سے اٹھاؤ

یہ دنیا اس قدر بھاری نہیں ہے

 

میں اس پتھر سے ٹکراتا ہوں بیکار

ذرا بھی اس میں چنگاری نہیں ہے

٭٭

 

رخِ دنیا پہ رخ یار لگا رکھا ہے

متن پر میں نے بھی اک متن بنا رکھا ہے

 

اندر اندر میں بہت کچھ ہوں مگر اس سے کیا

میرے باہر تو مجھے سب نے مِٹا رکھا ہے

 

کسی موسم میں بھی کھِلتا نہیں اب دل میرا

میرا یہ پھول تہہِ پائے ہوا رکھا ہے

 

جمع کر رکھّے ہیں سارے خس و خاشاکِ وجود

اور خود کو ہی اندھیرے میں جلا رکھا ہے

 

فتحِ مکہ ہمیں اب چاہئے آپ اپنے خلاف

خانۂ کعبۂ ہستی میں یہ کیا رکھا ہے

 

اس سے ملنے کے لئے جائے تو کیا جائے کوئی

اس نے دروازے پہ آئینہ لگا رکھا ہے

 

فرحت احساس کو اس طرح مٹانا ہے محال

فرحت احساس کہیں اور بنا رکھا ہے

٭٭

شعر و حکمت، کتاب ۹، ۲۰۰۶ء، مدیر اختر جہاں، مرتبین: شہریار، مغنی تبسم

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے