غزل ۔۔۔ ظفر اقبال

 

مسائل بڑھ گئے ہیں، گفتگو ہونا ضروری ہے

ہمارا آپ کا اب روبرو ہونا ضروری ہے

 

محبت کی ذرا سی تھرتھری کافی ہے دونوں کو

نہ میں ہونا ضروری ہے نہ تو ہونا ضروری ہے

 

خصائل تجھ میں ہوں گے خوب روؤں کے بہت لیکن

کوئی اپنا تمہارا رنگ و بو ہونا ضروری ہے

 

کسی صورت کوئی کلسِ سوارِ خواب ظاہر ہو

کہیں سر میں غبار آرزو ہونا ضروری ہے

 

ہیں اس جیسی بہت شکلیں کچھ اس سے خوب تربھی ہیں

مگر میرے لئے وہ ہو بہو ہونا ضروری ہے

 

نکل بھاگے نہ وہ، یوں اس کو گھیرے میں لئے رکھیں

کہ ساری رات اس کے چار سُو ہونا ضروری ہے

 

اب اس کی دھمکیوں کا تو اثر مجھ پر نہیں ہوتا

سو میرے ساتھ اس کا دوبدو ہونا ضروری ہے

 

تلاش اس بے نشاں کی اس قدر آساں بھی مت سمجھیں

کہ اپنا کم سے کم بھی کوبکو ہونا ضروری ہے

 

ظفر، ان آنسوؤں کا رنگ بدلے گا کبھی، لیکن

کچھ اس سے پیش تر دل کا لہو ہونا ضروری ہے

٭٭

ادب ساز، شمارہ ۲، جولائی تا ستمبر ۲۰۰۶ء، مدیر نصرت ظہیر

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے