غزل ۔۔۔ مدحت الاختر

 

مانا کہ تری ہم نفسی اور ہی کچھ ہے

لیکن مری دنیا میں کمی اور ہی کچھ ہے

 

ہر آن بدلتے ہوئے منظر نے دکھایا

کچھ اور ابھی تھا جو ابھی اور ہی کچھ ہے

 

ہم خیر سے دنیا کو بناتے رہے جنت

اب غور سے دیکھا تو بنی اور ہی کچھ ہے

 

خوش رہ کے عزیزوں کو دکھانا بھی ہے ورنہ

ہم خوب سمجھتے ہیں خوشی اور ہی کچھ ہے

 

مل جل کے رہیں گے چین سے، انکار ہے کس کو

لیکن یہ اجارہ طلبی اور ہی کچھ ہے

 

آج کل، نئی دہلی، دسمبر 2007، ، مدیر: خورشید اکرم

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے