گیند (نظمیں) ۔۔۔ جینت پرمار

 

گیند۔ ۱

 

لکڑی کی الماری سے

بنا کر دہ تھی

 

اک گیند ملی تھی

پھٹے پرانے کپڑوں کی

 

اپنے جنم دن پر

ماں نے بنا کر دی تھی

رنگ برنگی گیند

بہت ہی پیاری

ایک اک دھاگے میں اب بھی ہے

اس کے لمس کی خوشبو باقی

پھٹے ہوئے مرے بچپن پہ

اس نے لگائے تھے

رنگین خوانوں کے پیوند!

٭٭٭

 

گیند ۲

 

اکثر

سکول سے لوٹتے ہی

کھونٹی پہ بستہ لٹکا کر

میں اس سے کھیلا کرتا تھا

اُچھالتا تھا میں

گلی، محلے، کوچے میں

آسمان محراب

کی نیلی نیلی چھت پر

 

لیکن اک دن

میں نے اس کو

ایسا اچھالا آسمان میں

واپس پھر لوٹا ہی نہیں وہ

اپنے بچپن کی مانند!

٭٭

شعر و حکمت، حیدر آباد ہند، کتاب نو، دسمبر ۲۰۰۶ء، مدیر: اختر جہاں، مرتبین: شہریار، مغنی تبسم

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے