ہم دیوانوں کی کیا ہستی ۔۔۔ بھگوتی چرن ورما/ حسن منظر

ہندی نظم: بھگوتی چرن ورما

 

ہم دیوانوں کی کیا ہستی

ہیں آج یہاں کل وہاں چلے

مستی کا عالم ساتھ رہا

ہم دھول اڑاتے جہاں چلے

آئے بن کر سرخوشی ابھی

آنسو بن کر بہہ چلے ابھی

سب کہتے ہی رہ گئے، ارے!

تم کیسے آئے کہاں چلے؟

کس اُور چلے یہ مت پوچھو

چلتا ہے بس اس لیے چلے

جگ سے اس کا کچھ لیے چلے

جگ کو کچھ اپنا دیے چلے

دو بات کہی، دو بات سُنی

کچھ ہنسے اور پھر کچھ روئے

دکھ سکھ کی مدرا جی بھر کر

ہم ایک بھاؤ سے پئیے چلے

ہم بھک منگوں کی دنیا میں

جی بھر کے لٹا کے پیار چلے

ہم ایک نشانی سی دل پر

لے بے ثمری کا بار چلے

ہم بے عزّت یا با عزت

جی بھر کر کھُل کر کھیل چلے

ہم ہنستے ہنستے آج یہاں

پرانوں کی بازی ہار چلے

ہم بھلا بُرا سب بھول چکے

سر نیچا کر منھ موڑ چلے

غصّے کو پرے کر ہونٹوں سے

آنکھوں سے دعائیں چھوڑ چلے

اب اپنا اور پرایا کیا

آباد رہیں دنیا والے

ہم خود ہی بندھے تھے اور خود ہی

آج اپنے بندھن توڑ چلے

٭٭

چہار سو، مئی جون ۲۰۱۰، مدیر: گلزار جاوید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے