نظمیں ۔۔۔ جاوید احمد

 

علاقہ ممنوعہ

 

وہ آدھی رات کی پیاسی

اندھیروں میں بھٹکتی

لڑکھڑاتی، ہانپتی، گرتی ہوئی

پتھر کی دیواروں تک آتی ہے

وہ خود کو نیند کی گہرائیوں سے موڑتی

خواب آئینوں کو توڑتی

اپنا بدن جھنجھوڑتی

اپنی زباں کا لمس لمبے اور نکیلے پتھروں پر چھوڑتی

اپنا لہو اپنی رگوں سے کھینچ کر

اُس کے نشے میں ڈوب جاتی ہے

مگر اپنے بدن کے ایک حصے میں

جہاں چاہت دھڑکتی ہے

کسی کو بھی کبھی آنے نہیں دیتی

٭٭٭

 

بے ثمر پیکار

 

 

یہ مرا اژدر مکاں اور یہ مری ناگن گلی

روز ڈستے ہیں مجھے چاٹتے ہیں روز یہ میرا لہو

کیسے ممکن ہے فرار

بن گئی ہے زندگی میری

اسی اژدر اسی ناگن کا رزق۔

اور یہ بس گھومتے شام و سحر

بندھ گئے ہیں ان در و دیوار سے

کٹ رہے ہیں ہجر کی تلوار سے

دل نکلتا ہی نہیں اس بے ثمر پیکار سے

٭٭

عکاس انٹرنیشنل، اسلام آباد، شمارہ ۱۴، مدیر ارشد خالد

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے