سردی
مفلر باندھے
سوئٹر پہنے
دن بھر باہر کھیلتی ہے
شام ہوتے ہی
کمبل میں گھس جاتی ہے
صبح کو جلدی اٹھتی ہے
آستین میں ناک پونچھتی
کانپتی ہے
ہر دم کچھ اوڑھے رہتی ہے
بیچاری کو جانے کیا بیماری ہے
٭٭
گرمی
شام کو باغ سے گھر آتی ہے
بستر پر لیٹے لیٹے پنکھا جھلتی ہے
مچھر سے لڑتے لڑتے تھک جاتی ہے
اسیے میں جو نیند آئے تو
دن نکلے تک سوتی ہے
سو کر اٹھتی ہے تو
تھوڑا کھیلتی ہے
پھر تالاب میں گر جاتی ہے
٭٭
بارش
چوکھٹ پر پہرا رہتا ہے
اند بیٹھی روتی ہے
دروازہ جب کھلتا ہے تو
چپکے سے
گولی
لٹّو
لے کے باہر جاتی ہے
کیچڑ پانی میں پھرتی ہے
بھیگی بھاگی گھر آتی ہے
گھر آ کر تھپڑ کھاتی ہے
٭٭
آمد، پٹنہ، شمارہ ۱، اکتوبر تا دسمبر ۲۰۱۱ء، مدیر: خورشید اکبر