کتنی مشکل ہے! ۔۔۔ وزیر آغا

 

تھکن

آنکھوں کی بھاری چلمنوں سے

لگ کے بیٹھی

دھند اوڑھے منظروں کو

دیکھتی۔۔۔کب دیکھتی ہے!

جھکی شاخوں سے چمٹے

سبز پتے

سکڑتی تتلیاں بن کر

ندی پر جھک گئے ہیں

ندی کا تہہ نشیں پانی

زمیں کی کوکھ میں ٹھہرا ہوا ہے

فلک۔۔۔اک گول برتن

خاک پر اوندھا پڑا ہے

سلو موشن میں ہر شے آ گئی ہے

تپائی سے میں خود کو

کتنی مشکل سے

تپائی کی نمی تک لے کے جاتا ہوں

مگر پھر لوٹنا میرے مقدر میں نہیں ہوتا!

٭٭

عکاس، شمارہ ۱۴، مدیر: ارشد خالد

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے