غزل ۔۔۔ شجاع خاور

 

ہوتا نہیں اس پر مری باتوں کا اثر کچھ

مجھ پر ہی اثر ہوتا ہے ہوتا ہے اگر کچھ

 

ہے جب سے شکم چین سے بے چین ہے سر کچھ

احساس یہ اچھا ہے پر اظہار تو کر کچھ

 

ہیں قید اِدھر ہم تو اُدھر امن واماں ہے

لگتا ہے اب اس شہر میں بدلا ہوا ہر کچھ

 

وہ رات گئی جس میں چمکتے تھے ستارے

یہ وقتِ سحر ہے نہیں آئے گا نظر کچھ

 

جب جیسے جہاں چاہیں یہ چلتی ہیں شجاع اب

موسم کا نہیں ہوتا ہواؤں پہ اثر کچھ

٭٭

ادب ساز، شمارہ ۲، جولائی تا ستمبر ۲۰۰۶ء، مدیر نصرت ظہیر

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے