وقت تیرا ہے وقت بھی تو ہی
اے خدا میرا بخت بھی تو ہی
تو ہی رحمان ہے رحیم بھی ہے
کسی درجے میں سخت بھی تو ہی
سارے عالم کا حکمراں بھی تو
صاحب تاج و تخت بھی تو ہی
میری سانسوں کی آمد آمد تو
اور سانسوں کی رفت بھی تو ہی
عالم ہست و بود بھی تجھ سے
مخزن ساز و رخت بھی تو ہی
جس کا سایا ہے سر پہ صابرؔ کے
ایک ایسا درخت بھی تو ہی
٭٭٭