مدیر کے نام خط ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  (شمس الرحمن فاروقی نے ریاض الرحمن شروانی، ایڈیٹر ’کانفرنس گزٹ‘، علی گڑھ کو ایک علمی مراسلہ لکھا تھا۔ یہ مراسلہ ان لوگوں کے لیے یقیناً کار آمد ہو گا جو درست زبان لکھنے سے دلچسپی رکھتے ہیں۔)   مارچ 2011 کے‘گزٹ‘ کی فہرست میں فرحت علی خاں صاحب کے مضمون پر نظر پڑی تو Read more about مدیر کے نام خط ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

میلا کاغذ ۔۔۔ محمد یعقوب آسی

  ذہن کا کورا کاغذ لے کر کب سے بیٹھا سوچ رہا ہوں دیکھ رہا ہوں کرب و بلا کے خونیں منظر سوچ رہا ہوں کیسے کچھ لکھ پاؤں گا لفظوں کے لب سوکھ رہے ہیں سوچ کے بازو ٹوٹ رہے ہیں!   آج مجھے بھی کوفے سے پیغام آتے ہیں سوچ رہا ہوں میں Read more about میلا کاغذ ۔۔۔ محمد یعقوب آسی[…]

ایک نظم ۔۔۔ اسنیٰ بدر

  اپنی ایک طالبہ زینب کے نام _____________________   کسے معلوم ہے بارہ برس کی سانولی زینب جب اپنے گھر پہنچتی ہے تو اوروں کی طرح کھانا نہیں کھاتی نہ بستہ پھینک کر بستر پہ گرتی ہے وہ اپنے ساتویں نمبر کے بھائی کو کھلاتی ہے کبھی روٹی پکاتی ہے کبھی سالن چڑھاتی ہے کسے Read more about ایک نظم ۔۔۔ اسنیٰ بدر[…]

شعر شور انگیز ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی

  میر کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ ان کے یہاں لہجے کا دھیما پن، نرمی اور آواز کی پستی اور ٹھہراؤ ہے۔ یہ خیال اس قدر عام ہے کہ اسے ہمارے یہاں نقد میر کے بنیادی تصورات میں شمار کیا جاتا ہے۔ میر کے کلام میں سکون وسکوت ہے، ان کے آہنگ Read more about شعر شور انگیز ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی[…]

مجھے اک نظم کہنی تھی ۔۔۔ محمد یعقوب آسی

  مجھے اک نظم کہنی تھی مجھے مدت کے پژمردہ تفکر کو لہو دینا تھا صدیوں پر محیط اک عالمِ سکرات میں مرتے ہوئے جذبوں کو پھر سے زندگی کی ہاؤ ہو سے آشنا کرنا تھا ہونٹوں پر لرزتے گنگ لفظوں کو زباں دینی تھی اشکوں کے اجالے سے طلسمِ تیرگی کو توڑنا تھا روشنی Read more about مجھے اک نظم کہنی تھی ۔۔۔ محمد یعقوب آسی[…]

تین معصوم نظمیں ۔۔۔ شکیل اعظمی

  سردی   مفلر باندھے سوئٹر پہنے دن بھر باہر کھیلتی ہے شام ہوتے ہی کمبل میں گھس جاتی ہے صبح کو جلدی اٹھتی ہے آستین میں ناک پونچھتی کانپتی ہے ہر دم کچھ اوڑھے رہتی ہے بیچاری کو جانے کیا بیماری ہے ٭٭   گرمی   شام کو باغ سے گھر آتی ہے بستر Read more about تین معصوم نظمیں ۔۔۔ شکیل اعظمی[…]

غزلیں ۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ

  غم ہزاروں دِلِ حزیں تنہا بوجھ کتنے ہیں اور زمیں تنہا   بس گئے یار شہر میں جا کر رہ گئے دشت میں ہمیں تنہا   اپنے پیاروں کو یاد کرتا ہے آدمی ہو اگر کہیں تنہا   تیری یادوں کا اِک ہجوم بھی ہے آج کی رات میں نہیں تنہا   وہ کسی Read more about غزلیں ۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ[…]

مرتضیٰ راہی: نکتۂ چند ز پیچیدہ بیانے ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی

  (غلام مرتضی راہی: پیدائش ۱۹۳۷) جدیدیت کا سورج جب چمکا تو جہاں بہت سی نئی باتیں ظہور میں آئیں وہاں ایک بات یہ بھی ہوئی کہ بہت سے نو عمر شعرا جنھیں اندھیرے ماحول میں اپنی راہ نہیں مل رہی تھی یا جن کی صلاحیتوں پر نئی دریافت کی کرن نہیں پڑی تھی، انھوں Read more about مرتضیٰ راہی: نکتۂ چند ز پیچیدہ بیانے ۔۔۔ شمس الرحمن فاروقی[…]

نظمیں ۔۔۔ عبد الاحد ساز

  معمول   میری موت جھیل میں پھینکے جانے والے کنکر جیسی ہی تو ہو گی کچھ یاروں پیاروں کے دل میں ہوک کی لہر ابھرتی ہے کچھ لمحوں کو غم کے دائرے پھیلتے ہیں پھر پانی پانی سے مل جاتا ہے دائمی فرقت کا ہر زخم ۔۔۔۔۔۔ چار دنوں میں سل جاتا ہے ٭٭ Read more about نظمیں ۔۔۔ عبد الاحد ساز[…]

خواب سے سانجھ تک ۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ

  کچی اینٹوں اور گارے سے بنی چوڑی چوڑی دیواروں والے بغیر پھاٹک کے کھلے کھلے بڑے بڑے احاطے کے اندر چار چار پانچ پانچ گھروں کے کچے کوٹھے اور کچے صحن، گرد سے اٹی کھلی کھلی گلیاں اور سڑکیں، دور تک بکھرے درخت اور کھیت، اور ان سب کے اوپر لمحہ بہ لمحہ رنگ Read more about خواب سے سانجھ تک ۔۔۔ محمد یعقوب آسیؔ[…]