قافلے سے بچھڑا غم ۔۔۔ رشید امجد

  قدموں کے نشان شہر کی ناف تک تو آتے دکھائی دیتے ہیں، آگے پتہ نہیں چلتا۔ بس ایک خراٹے لیتا سناٹا ہے کہ چوکڑی مارے بیٹھا ہے اور وہ جو قافلہ سے بچھڑ گیا ہے، شہر کے بیچوں بیچ اکیلا کھڑا سوال پہ سوال کئے جا رہا ہے۔ سنسان سڑکیں اور ویران گلیاں اس Read more about قافلے سے بچھڑا غم ۔۔۔ رشید امجد[…]

نظمیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

  دھوپ کیوں نہیں آتی     جانے میرے کمرے میں دھوپ کیوں نہیں آتی   دِن تو دِن ہے راتوں کو جب بھی اُس کے کمرے میں میں نے جھانک کر دیکھا جتنے روزنِ در ہیں کیسے اُن سے چھَن چھَن کر چاندنی اُترتی ہے   اُس کے فرش پر دیکھے میں نے لاکھ Read more about نظمیں ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]

امو جان ولی کا دیوان رباعیات ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی

  ’’رباعیات عجائبات‘‘ نام کا یہ مختصر دیوان رباعی کہاں چھپا اور کب، اس کی خبر نہیں۔ امو جان ولی کا دیباچہ (جو خود بمشکل ایک صفحے کا ہے) ہمیں اتنا ہی بتاتا ہے کہ یہ دیوان ۱۳۱۸ ہجری (۱۹۰۰/۱۹۰۱ حالی) میں تیار ہو گیا تھا اور وہ خود اپریل۱۹۰۲میں سرکاری نوکری سے وظیفہ یاب Read more about امو جان ولی کا دیوان رباعیات ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی[…]

اُلٹی قوس کا سفر۔۔۔ رشید امجد

  جب سارے کالے طوطے ایک ایک کر کے اپنے گھونسلوں سے اُڑ گئے تو میں نے اپنے سفر کا آغاز کیا۔ میرے ساتھ وہ دو بھی تھے جنہیں یہ معلوم نہ تھا کہ ہمیں کہاں جانا ہے۔ وہ سر جھکائے چپ چاپ میرے پیچھے پیچھے آ رہے تھے۔ کالے طوطوں کی سیٹیاں ہمارے لیے Read more about اُلٹی قوس کا سفر۔۔۔ رشید امجد[…]

گفتگو۔۔۔ رشید امجد سے ۔۔۔ ڈاکٹر قرۃ العین طاہرہ

  س: لکھنے کی ابتدا کیونکر ہوئی۔ ابتدا میں کن مصنفین سے متاثر ہوئے۔ ادبی ذوق کے نکھار میں کن لوگوں کا حصہ رہا؟ ج: یہ ۱۹۶۰ء کے آغاز کی بات ہے۔ میں ۵۰۱ ورکشاپ میں ٹائم کیپر کی حیثیت سے کام کرتا تھا۔ مجھے پڑھنے کا بہت شوق تھا لیکن میرے مطالعے کا موضوع Read more about گفتگو۔۔۔ رشید امجد سے ۔۔۔ ڈاکٹر قرۃ العین طاہرہ[…]

مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔

مجھے کہنا ہے کچھ۔۔۔۔ سمت کا جشن زریں مبارک ہو، زیر نظر شمارہ آپ کے اپنے جریدے ’سمت‘ کا پچاسواں شمارہ ہے۔ کئی لحاظ سے یہ ایک اہم عہد ساز جریدہ رہا ہے، بالکل اسی طرح جیسا کہ جدیدیت کا علم بردار ماہنامہ ’شبخون‘ الہ آباد بھی ایک اور عہد ساز جریدہ رہا ہے۔ اور Read more about مجھے کہنا ہے کچھ ۔۔۔۔[…]

غزلیں ۔۔۔ فرحت احساس

مرے شعروں میں فن کاری نہیں ہے کہ مجھ میں اتنی ہشیاری نہیں ہے بدن پھر سے اگا لے گی یہ مٹّی کہ میں نے جاں ابھی ہاری نہیں ہے محبت ہے ہی اتنی صاف و سادہ یہ میری سہل انگاری نہیں ہے اسے بچوں کے ہاتھوں سے اٹھاؤ یہ دنیا اس قدر بھاری نہیں Read more about غزلیں ۔۔۔ فرحت احساس[…]

اختر الایمان ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی

  اختر الایمان کی زندگی کا بڑا حصہ اگر ناقدری میں نہیں تو نقادوں کی توجہ کے فُقدان میں گذرا۔ سنہ 1940 اور اس کے آس پاس کے تمام نوجوانوں کی طرح اختر الایمان بھی شروع میں ترقی پسند، یا یوں کہیں کہ ترقی پسندوں کے ساتھ تھے۔ اس زمانے کی نظموں میں بھی اختر Read more about اختر الایمان ۔۔۔ شمس الرحمٰن فاروقی[…]