قافلے سے بچھڑا غم ۔۔۔ رشید امجد
قدموں کے نشان شہر کی ناف تک تو آتے دکھائی دیتے ہیں، آگے پتہ نہیں چلتا۔ بس ایک خراٹے لیتا سناٹا ہے کہ چوکڑی مارے بیٹھا ہے اور وہ جو قافلہ سے بچھڑ گیا ہے، شہر کے بیچوں بیچ اکیلا کھڑا سوال پہ سوال کئے جا رہا ہے۔ سنسان سڑکیں اور ویران گلیاں اس Read more about قافلے سے بچھڑا غم ۔۔۔ رشید امجد[…]