سیلاب ۔۔۔ محمد قیوم میؤ

وہ بوڑھا شخص آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے شدید بارش کے لیے دعائیں مانگ رہا تھا۔ اس کی آنکھوں سے آنسو ٹپ ٹپ ٹپک رہے تھے۔ دوسرے بوڑھے نے دریافت کیا۔ ’’ارے جمن میاں ، کل رات ہی موسلادھار بارش ہوئی ہے۔ جس سے سارا گاؤں پانی میں ڈوب گیا ہے اور آپ پھر دعائیں کر رہے ہیں۔ بھلا ایسی کیا بات ہے؟!‘‘
جمن میاں نے ایک اچٹتی سی نظر فرماں چچا پر ڈالیں اور کچھ یوں گویا ہوئے۔
’’میں بارش کے لیے نہیں بلکہ آندھی طوفان کے لیے دعائیں مانگ رہا تھا۔ کیا تم نہیں جانتے، ابھی چند روز قبل ہمارے گاؤں میں جب زبردست سیلاب آ گیا تھا۔ جہاں پورا گاؤں برباد ہو گیا۔ حکومت نے ہر گھر کو پچاس پچاس ہزار فی گھر مالی امداد دی تھی۔ کاش وہی بھیانک سیلاب ہمارے گاؤں میں آ جائے تو اس سے ملنے والی امداد سے میں اپنی اکلوتی بیٹی کی شادی کروں جواب تک پچیس بہاریں دیکھ چکی ہے‘‘۔
فرمان چچا نے جو ان کی باتیں سنیں تو بوجھل بوجھل قدموں سے گھٹنے گھٹنے پانی میں اپنے اس خستہ وشکستہ جھونپڑے کی جانب چل دیے۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے