فطری عمل ۔۔۔ نسترن فتیحی

وہ بہت ظالم تھا۔ ایک سفاک قاتل، سپاری لیتا ،وجہ بھی نہیں پوچھتا اور ایک زندگی کا چراغ گل کر دیتا، شاطر اتنا کہ ہر گناہ کے بعد بھی کھلے بندوں گھومتا۔ سب جانتے تھے اس کے کام اور اس کے نام کو۔ اس لئے اس سے خوف کھا تے تھے اور اس سے بچ کر نکلتے رہتے مگر اس کے معاملات میں نہیں پڑ تے تھے، نہ اسے کسی کی پرواہ تھی۔
مگر اس دن بہت لوگوں نے حیرت سے دیکھا تھا۔ ایک نوجوان لڑکا اپنی غفلت میں تیز رفتار ٹرین کے نیچے آ جاتا، جب اسی سفاک قاتل نے بجلی کی سی پھرتی سے اسے بچا لیا اور اس حرکت کے بعد سب کی طرح وہ خود بھی حیران تھا۔ مگر جلد ہی اس نے اپنے ذہن کو جھٹکا۔ جان لینا اس کا پیشہ تھا اور ابھی جو کچھ ہوا یہ ایک فطری عمل۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے