وحشت۔۔۔ اقبال انصاری

’’جی، اس نے تعلیم حاصل کر لی ہے۔ فلسفہ پڑھ لیا ہے۔ سائنس پڑھ لی ہے۔ قدرت کے بہت سے اسرار کھول لیے ہیں۔ بہت سی ایجادات کر لی ہیں۔ پہیہ بنا لیا ہے۔ دنیا کو چھوٹا کر لیا ہے۔ ادویات بنا لی ہیں۔ وائرلیس بنا لیا ہے۔ ٹی وی بنا لیا ہے۔ کمپیوٹر بنا لیا ہے۔ راکٹ بنا لیا ہے۔ خلاء کی سیر کر آیا ہے۔ صاف ستھرے شہر بنا لیے ہیں۔ پختہ عمارتیں ، تہذیب گاہیں ، ثقافتی مراکز، تمدنی۔۔‘‘
’’اس کا مطلب یہ ہوا کہ وحشی اب۔۔؟!‘‘
’’جی ہاں ،! وحشی اب بیحد مہذب اور شائستہ ہے۔بس، اس کی وحشت جوں کی توں ہے‘‘۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے