شرمندگی ۔۔۔ ایم۔اے۔حق

ہوڑہ جنکشن پر بچھی ہوئی نئے طرز کی اسٹیل کی کُرسیوں میں سے ایک پر بیٹھ کر عالمگیر اپنے دوست کا اِنتظار کرنے لگا جو ایک گھنٹہ بعد ہی دھنباد سے آنے والی ٹرین کول فِلڈسے وہاں پہنچنے والا تھا۔
وقت گذاری کے لئے اُس نے ماہنامہ’’ شاعر‘‘ کا تازہ شمارہ نکال کر اُس کا مطالعہ کرنے لگا۔بیچ بیچ میں وہ اپنے موبائل پر نظر ڈال کر ٹائم بھی دیکھ لیتا تھا۔کچھ ہی دیر بعد صفائی کرمچاریوں کا ایک جُھنڈ وہاں آ گیا اور پانی ڈال کر وائپر سے فرش کی صفائی کرنے میں مصروف ہو گیا۔اسی دوران عالمگیر سے پیر اُٹھا کر بیٹھنے کو کہا گیا۔ اُس نے اس کی تقلید کی لیکن وہ رسالہ پڑھنے میں منہمک ہی رہا۔اُس نے محسوس کیا کہ کوئی مزدور عورت اُس کے سامنے کھڑی ہو کر کچھ کہہ رہی ہے۔اُسے اس طرح کے لوگوں سے سخت نفرت ہے جو معقول تنخواہ ملنے کے باوجود بخشش کے لئے بڑی بے شرمی سے اپنا ہاتھ پسار دیتے ہیں۔اُس نے غرّائی نظروں سے اُسے تاکا اور کڑے لہجے میں کچھ کہنے ہی والا تھا کہ باعثِ ندامت اُس کا سر جھُک گیا کیوں کہ عورت کے ہاتھ میں اُس کا پرس تھا اور زبان پر یہ جُملہ’’ بابُو! کیا یہ آپ کا ہے؟
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے