رونق جمال

___________________________
تعریف
___________________________

’’ارے بھائی۔ یہ تو دنیا کا اصول ہے۔ تم اچھے آدمی کی تعریف کی بات کر رہے ہو۔ یہ دنیا تو نہایت ہی بدکردار ، بد اخلاق ، نالائق آدمی کی بھی اتنی ہی تعریف کرتی ہے۔ معمولی سے معمولی آدمی کو زمین سے اٹھا کر آسمان پر بٹھا دیتی ہے۔ دوسری تو دوست دشمن بھی تعریف کرنے لگتے ہیں۔ اگر یقین نہ ہو تو۔۔۔ مر کر دیکھ لو۔۔۔!‘‘

___________________________
ٹوہ
___________________________

بوڑھا ضعیف باپ اس فکر میں تھا کہ جوان بیروزگار بیٹا برسرروزگار ہوں گے تو وہ اس کی جانب سے مطمئن ہو کر زندگی کی بقیہ سانس سکون سے پوری کر لے گا اور۔۔۔ بیٹا اس ٹوہ میں تھا کہ باپ جلد سے جلد دنیا سے پردہ کرے تو وہ بے لگام ہو کر باپ کی دولت کے سہارے دنیا کے تمام عیش کرسکے۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے