سمجھوتہ۔۔۔ رحمان آکولوی

ان کی شادی ہوئے دوبرس بیت گئے تھے۔ وہ بات بات میں ایک دوسرے سے الجھ پڑتے۔ لوگوں کا خیال تھا کہ ان کے جھگڑوں کی بنیاد خیالی ٹکراؤ ہے۔ اس ضمن میں وہ دونوں خاموش تھے۔
آخر کار ایک دن روزانہ کے جھگڑوں سے تنگ آ کر انھوں نے ایک سمجھوتہ کر لیا۔ قانون اور سماج نے اس سمجھوتے کو طلاق کا نام دیا۔ اب وہ دونوں پرسکون زندگی گذار رہے ہیں۔۔
مرد نے اپنی معشوقہ سے اور عورت نے اپنے عاشق سے شادی کر لی ہے۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے