اعتماد۔۔۔ طفیل سیماب

’’تمام شہر میں چراغاں کیا گیا تھا۔ کسی اہم مذہبی تہوار کی تیاریاں زور و شور سے جاری تھیں لیکن نہ جانے کیوں فکرمند اور خوفزدہ تھے۔
نوجوانوں کے سینوں میں خوف کی لہر کے ساتھ ایثار و قربانی کے ملے جلے جذبات انگڑائیاں لے رہے تھے۔ عورتیں اور بچے کسی سفر کی تیاری میں مصروف تھے۔ بوڑھی اور کمزور آنکھیں حسرت سے اپنے نوجوان بیٹوں کو تک رہی تھیں۔
آہستہ آہستہ شہریوں کی تعداد کم ہوتی گئی اور ہر سمت خاکی وردیاں نظر آنے لگیں۔ شہر میں موجود لوگ سہم جاتے۔ ان وردیوں کو دیکھ کر جو اپنا اعتماد کھو چکی ہیں۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے