"اُس کا اسٹار بھی ثور ہے”، آئیزک نے یہ سوچتے ہوئے کمرے کے اطراف نظر دوڑائی، کمرے کی ہر چیز سُرخ یا سفید تھی، جو کہ اُس کے اور اُس کی بیوی، ماریہ، کے پسندیدہ رنگ تھے۔ اُس نے الماری کھولی۔ ایک طرف اُس کی شرٹیں ٹنگی ہوئی تھیں ، جن میں زیادہ تر سرخ اور سفید رنگ کی تھیں ، تو دوسری طرف ماریہ کے کوئی بیس کے قریب جوڑے ہینگر کی مدد سے لٹکے ہوئے تھے، جن میں چودہ کے قریب سُوٹ سُرخ یا سفید رنگ کے تھے۔ اُس نے زور سے الماری کا دروازہ بند کِیا۔ ساتھ ہی میز پر ایک رسید پڑی ہوئی تھی، جس میں کل کے کھانے کے آرڈر کی تفصیل درج تھی، دو فرائیڈ رائس وِد بافلو وِنگز اور دو بئیر کی بوتلیں۔ دونوں کے کھانے کی پسند بھی ایک ہی تھی۔ اُس نے رسید اٹھا کر دیکھی اور ہوا میں اُچھال دی۔ کمرے سے باہر گیا، صحن کے ایک طرف کیاری میں صرف سُرخ اور سفید گلاب کے پھول اُگے ہوئے تھے۔ وہ باورچی خانے میں گیا اور فریزر کھولا۔ اندر مینگو آئس کریم پڑی ہوئی تھی، دونوں کی یکساں پسندیدہ۔ اُس نے آئس کریم نکال کر کچرے کے ڈبے میں پھینک دی۔ اُس نے دیوار کیساتھ ٹیک لگائی اور اپنی پتلون کی جیب سے موبائل فون نکال کر اپنی دوست کَیلی کا برقی پیغام دوبارہ پڑھا جو کہ کچھ دیر پہلے موصول ہوا تھا،”آئیزک، آج کی رات میں پھر اکیلی ہوں گھر پر، میرا جسم تمہارا منتظر ہے”۔اُس نے موبائل فون زور سے زمین پر پٹخا اور غصے کے مارے ماریہ کے بارے میں سوچنے لگا،”سالی رنڈی”
٭٭٭