ریت کا چشمہ۔۔۔ آنند لہر

جس برتن میں تم نے سورج کو گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس سے اندھیروں کا ایک ایسا دریا بہہ نکلا ہے جو اپنے سمندر کی تلاش میں پہاڑوں کے معصوم بچوں کو بہا کر لے جائے گا۔۔ اندھی صدی بچھڑے ہوئے لمحوں کو پکڑنے کی جب بھی کوشش کرے گی اس کے ہاتھوں ایسے زہریلے ناگ آئیں گے۔ جو آسمان کے اس حصے کو ڈسیں گے جسے سونگ بتا کر خلاؤں نے جنگیں رچائی تھیں اور پھر تپتی ہوئی برف سے ایک ایسا ٹھنڈا ریگستان پیدا ہو گا جو چاند کے سینے پر ایسے زخم لگائے گا کہ ہواؤں کے قاتلوں کو قبروں سے نکال کر زمین کی چھت کے اوپر بکھیر دیا جائے گا اور پھر ان بچوں کو سکون میّسر ہو گا جن کے بچپن کو زمین کی گردش لے کر بھاگ گئی تھی۔ جن کی چاہ درختوں کی چھال نے چھپائی تھی۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے