آزادی ۔۔۔ حمزہ حسن شیخ

تحریک چلی اور کچھ ہی دنوں میں زور پکڑ لیا۔ لوگ اپنے اجداد سے مستعار لئے ہوئے نعرے بلند کر رہے تھے اور اس تحریک کے لئے کو شاں تھے جو ان کے بزرگوں نے شروع کی تھی۔ وہ اس تحریک کو جاری رکھنا چاہتے تھے اور اس کے رکنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ چونکہ یہ جدوجہد ان کے بزرگوں کی تھی اس لئے ان کے لئے بہت اہم اور مقدس تھی۔ ان پر مظالم ڈھائے گئے اور کئی بار تشدد کیا گیا لیکن وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہ ہٹے۔ انہوں نے جذبے سے جدوجہد جاری رکھی اور بالآخر اپنا پیغام ملک کی گلی گلی اور کونے کونے میں پہنچانے میں کامیاب ہو گئے۔ وہ ایمانداری اور انصاف کے لئے آزادی چاہتے تھے اور ان کا جذبہ دیدنی تھا۔ وہ اپنی شان و شوکت، خوشحالی اور حکومت واپس چاہتے تھے جو ان سے چھن گئی تھی اور یہ ظلم ان کے لئے نا قابل فراموش تھا۔ وہ ایک بار پھر دنیا پر حکومت چاہتے تھے اور کھوئی ہوئی شان و شوکت ، پہچان اور عزت واپس حاصل کرنے کا واحد طریقہ صرف آزادی تھا تاکہ وہ کوئی بھی کام اپنی مرضی سے کرنے کے لئے خود مختار ہوں اور بغیر کسی غلامی کے آزاد حکومت کر سکیں۔ وہ پاگل تھے اپنی شان و شوکت کے لئے۔۔۔۔ اپنی عزت کے لئے۔۔۔۔ اپنی خوشحالی کے لئے۔۔۔ کیونکہ انہوں نے اپنے والدین سے اجداد کی شان و شوکت کے بڑ ے قصے سنے تھے اور یہ کہانیاں کئی نسلوں سے ان میں منتقل ہو رہی تھیں۔ ان میں سے اکثریت یہ جاننے سے قاصر تھی کہ آزادی کے صحیح معنی کیا ہیں ؟ لیکن پھر بھی وہ اس تحریک کا حصہ تھے اور عوام کا اندھا دھند پیچھا کر رہے تھے کیونکہ ان کے ذہن میں یہ بات بیٹھ چکی تھی کہ آزادی حاصل کرنے کے بعد وہ دنیا کے حقیقی حکمران بن جائیں گے اور ان کی شان و شوکت کے سامنے ساری دنیا جھک جائے گی۔ اس مقصد اور جذبے نے ان کی تحریک کو مزید غصیلا اور خطرناک بنا دیا۔ اب وہ کسی کی بات سننے کو تیار نہ تھے اور ان کو زمین کا یک ٹکڑا چاہیے تھا جہاں وہ مکمل آزاد ہوں کیونکہ ان کو اپنے معاملات میں کسی کی مداخلت قبول نہ تھی۔ جدوجہد مزید تیز ہو گئی اور انہوں نے بھر پور جوش و جذبے سے اس میں حصہ لیا۔ بالآخر تحریک کامیاب ہوئی اور ان کو زمین کے ٹکڑے کے ساتھ آزادی مل گئی۔ اب وہ مکمل آزاد تھے۔۔۔
ایمان سے آزاد۔۔۔۔۔
انسانی حقوق سے آزاد۔۔۔۔۔
انصاف سے آزاد۔۔۔۔۔۔
قانون سے آزاد۔۔۔۔۔
اور انسانیت سے آزاد۔۔۔۔۔۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے