ورلی کنگسٹن کے چوراہے پر لوگوں کا ہجوم مختلف قیاس آرائیوں میں مصروفِ کار تھا ، کئی آوازیں ہوا میں گردش کر رہی تھیں۔
ارے۔۔ ارے۔۔ بے چارہ۔۔ شاید کوئی اجنبی ہے۔
بھلا آدمی لگتا ہے۔۔ ایک نئی آواز ابھری۔
مجھے تو کوئی قاتل لگتا ہے۔ چور بھی تو ہو سکتا ہے؟
کتنی بے بسی سے پڑا ہے بے چارہ۔ آخر یہ مرا کیسے ، بھگوان کی بھی کیسی لیلا ہے۔
پتہ نہیں کون بندۂ خدا ہے غریب۔
صلیب کے نشان والی پولس وین آئی اور چوراہے پر پڑی لاش کو اٹھا کر چلی گئی۔
ہجوم۔ منتشر ہو گیا۔ دو دن بعد اخبار کی ایک سرخی تھی۔
’’ورلی کنگسٹن کے چوراہے پر ۲۲ دسمبر کی دوپہر میں ایک گمنام لاش ملی۔ وارث کا اب تک پتہ نہیں چل سکا۔ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق مرنے والا پانچ دن کا بھوکا تھا۔ بھوک ہی موت کا سبب بنی۔
٭٭٭