شرمندہ سوال ۔۔۔ قربِ عبّاس

خدا تو پتھر میں بھی کیڑے کو رزق دے دیتا ہے، ہر حال میں اس کا شکر ادا کرتے رہو۔۔۔” فرزند علی نے مولوی جی کی بات بہت غور سے سننے کے بعد اپنی کمزور آواز میں سوال کیا "مولوی جی بوڑھا ہوں کام تو مجھ سے ہوتا نہیں مگر نمازیں پوری پڑھتا ہوں ، دن اور رات میں سے زیادہ وقت عبادت کرنے میں گزار دیتا ہوں۔ لیکن میرے یتیم پوتے پوتیاں میرے ساتھ فاقے کاٹ رہے ہیں۔ کیا خدا کو اپنے عبادت گزار پر اتنا بھی ترس نہیں آتا کہ وہ زیادہ نہیں تو کم ہی دے دے۔۔۔؟” "فرزند علی۔۔۔ خدا کے بارے میں اس طرح بات نہیں کرتے۔” مولوی صاحب کی آواز میں گرج تھی۔ "مگر مولوی صاحب۔۔۔” "بس۔۔۔۔۔۔ جاؤ عبادت کے ساتھ محنت بھی کرو۔ خدا انہی کی مدد کرتا ہے، جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ یاد رکھو، خدا محنت کرنے والوں کے ساتھ ہے۔” فرزند علی سر جھکائے اپنا پھٹا جوتا پہن کر مسجد سے باہر نکلا، اور کچھ ہی دیر میں پلٹ آیا۔ "تم پھر آ گئے؟” "مولوی جی، ایک اور بات۔۔۔۔۔” "ہاں کہو۔۔۔” "خدا تو انہی کی مدد کرتا ہے، جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔۔۔۔۔ جو محنت کرتے ہیں۔۔۔۔ لیکن آپ۔۔۔۔۔” "کیا میں۔۔۔؟” مولوی جی کی بھوئیں سکڑ گئیں۔۔۔ "ہاں بولو فرزند علی کیا میں۔۔۔؟” فرزند علی سر جھکا کر اپنے کانپتے ہاتھ سے کان کی لو، جو قدرے لال ہو گئی تھی مسلنے لگا۔۔۔ "وہ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ۔۔۔۔۔۔”” "کیا آپ آپ۔۔۔۔؟؟” "وہ۔۔۔۔ کچھ نہیں جی۔۔۔۔ آپ کا شکریہ۔۔۔۔” فرزند علی کے سر میں سوئیاں چبھنے لگی تھیں۔۔۔ ماتھے کی جلد پر ننھے ننھے پانی کے قطرے ابھر آئے تھے۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے