نظمیں ۔۔۔ سلیمان جاذب

وہ لڑکی

 

عجب لڑکی ہے وہ لڑکی جسے مجھ سے محبت ہے

بنا دیکھے ہوئے مجھ کو گزرتا دن نہیں جس کا

جو راتوں میں مری خاطر بہت بے چین رہتی ہے

جو میرے جاگنے سے پہلے پہلے جاگ جاتی ہے

سلیقے اور طریقے سے مری ہر چیز رکھتی ہے

 

میں آفس کے لئے نکلوں، مجھے وہ کوٹ پہنائے

میں واپس آؤں آفس سے، مجھے دیکھے تو اس کو چین آتا ہے

یقیناً خود سے بڑھ کر مجھ کو پگلی پیار کرتی ہے

لبوں پر لمس کی خاطر بہت بے تاب رہتی ہے

یہ میرا منتظر رہنا کوئی عادت سی لگتی ہے

کہ جیسے لمس میں، دنیا کی سب خوشیاں مقید ہوں

مجھے پانے کی خاطر وہ بہت بے تاب رہتی ہے

جسے پانے کی خاطر میں بہت بے تاب رہتا ہوں

وہ لڑکی، وہ عجب لڑکی مرے خوابوں میں بستی ہے

٭٭٭

 

 

 

 

محبت

 

مگر………..یہ محبت

پرانی بھی ہو کر پرانی نہیں ہے

کہ جو بھول جائے ……..کہانی نہیں ہے

اِسے جب بھی سوچو

نیا ذائقہ ہے

نئی دلکشی ہے

گھڑی وصل کی ہو کہ ہو دشتِ ہجراں

یہ بانہوں میں ڈالے ہوئے اپنی بانہیں

اُدھر بھی کھڑی ہے اِدھر بھی کھڑی ہے

عجب پھلجھڑی ہے

کہانی ہے لیکن کہانی نہیں ہے

پرانی بھی ہو کر پرانی نہیں ہے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے