موت کا خاکہ ۔۔۔ مسعود بیگ تشنہ

 

ابنِ کنول کے نام

 

موت نے ایسا خاکہ کھینچا

ابنِ کنول بھی ڈھیر

سانس کی ڈوری ایسی کھینچی

ہو جائے نہ دیر

 

‘بند راستے’ کے یہ فسانے

عالمِ آب و گِل کے فسانے

خاکے، افسانے، تنقید

یہ سب ترتیب و تدوین

ہکّا بکّا ہیں سب سارے

صدمے میں سب غم کے مارے

 

عالمِ آب و گِل سے نکل کر

اور اعمال کی پوتھی لے کر

کچھ خوش کچھ شرمندہ ہوں گے

دائیں ہاتھ سے لینے والے

سب خوش ہوں گے

ابنِ کنول بھی اُن لوگوں میں شامل ہو گا

نیک اعمال کی پوتھی لے کر

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے