نوشین فاطمہ عبد الحق

ازل سے عشق ہے ذاتی معاملہ دل کا
چپ اے خرد! ذرا سننے دے فیصلہ دل کا

یہ عشق باختہ لشکر یہ عشق بےزاری
چلےگا کب تلک ان سے مقابلہ دل کا؟

تم ایک جسم میں رہتے ہو دوستی سے رہو
رہے بخیر خرد سے معاملہ دل کا

بڑھیں گی آگہی سے ذمہ داریاں ہمدم!
ابھی بھی جاننا چاہوگے مسئلہ دل کا؟

دھڑک رہا ہے اگرچہ ابھی ابھی ٹوٹا
یہیں سے دیکھ ذرا یار حوصلہ دل کا
٭٭٭

تمھارے آنے کا پیش خیمہ بنا کرےگا
یہ پھول اکثر اسی بہانے کھلا کرےگا

پھر اس کی ضد میں خدائے معشوق کیا کرےگا
جو اسم اعظم سے عشق کی ابتدا کرےگا

میں سدرۃ المنتہی پہ آ کے رکی ہوئی ہوں
اب آگے جو بھی کرےگا میرا خدا کرےگا

یہ لوگ خود کو ستم رسیدہ سمجھ رہے ہیں
کہا گیا تھا وہ سب کے حق میں دعا کرےگا

شکستہ دل ڈھونڈ پھر محبت کر اس سے نوشی!
جفا کا مارا ضرور تجھ سے وفا کرےگا
٭٭٭

وفا کی جاں بلب رسموں پہ استبداد کرتے ہیں
پرانی نبھ نہیں پاتیں نئی ایجاد کرتے ہیں

عمارت پھر اٹھائی جائےگی پختہ تعلق کی
چلو پہلے ہم اچھے خلق کو بنیاد کرتے ہیں

یہ میرے فن کی عظمت ہے کہ میں خاموش رہتی ہوں
جدل باہم مرے مداح اور نقاد کرتے ہیں

نظر رکھتے ہیں چڑیا پر پکڑتے فاختہ کو ہیں
شکاری اب نیا اسلوب صید ایجاد کرتے ہیں

سخن میں کرتے ہیں ساقی کا بھی اور شیخ کا بھی ذکر
ہم اچھے لوگ ہیں نوشی! ہر اک کو شاد کرتے ہیں
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے