ڈاکٹر وقار خان

 

دیکھ پگلی نہ دل لگا مرے ساتھ
اتنی اچھی نہیں وفا مرے ساتھ

یار جو مجھ پہ جان وارتے تھے
کیا کوئی واقعی مَرا مرے ساتھ؟

میں تو کمزور تھا میں کیا لڑتا
وہ مگر پھر بھی لڑ پڑا مرے ساتھ

اے خدا تُو تو جانتا تھا مجھے
تُو نے اچھا نہیں کیا مرے ساتھ

اب مرے پاس پھوٹی کوڑی نہیں
اب نہیں کوئی بولتا مرے ساتھ

کیا خبر تجھ کو اچھے لگ جاتے
تُو اگر اُس کو دیکھتا مرے ساتھ
٭٭٭

جو تجھے اور مجھے ایک کر سکا نہیں
وہ ترا خدا نہیں وہ مرا خدا نہیں

زندگی ملی کبھی تو گلہ کریں گے، پر
زندگی ملی نہیں توگلہ کیا نہیں

میں جو اِس دیار میں اب تلک نہیں مَرا
کیا مرا کوئی عزیز اب یہاں بچا نہیں؟

جس کے احترام میں سر کٹا دیا گیا
اُس کو تو خبر نہیں اُس کو تو پتہ نہیں

زخم کی نزاکتوں کو نہیں سمجھ سکا
تُو وقار خان ہے، جون ایلیا نہیں
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے