حاتم جاوید

چادر اوڑھے موم کی پتھر گھوم رہا ہے مرہم لے کر ہاتھ میں خنجر گھوم رہا ہے بچے اب دہلیز پہ کیسے دھوم مچائیں بستی بستی خوف کا لشکر گھوم رہا ہے گھر کے بوڑھے لوگ ہوئے فٹ پاتھ کی زینت خود غرضی کا قہر تو گھر گھر گھوم رہا ہے دریا اپنی جیب میں Read more about حاتم جاوید[…]

دیوی ناگرانی

شبنمی ہونٹ نے چھوا جیسے کان میں کچھ کہے ہوا جیسے لے کے آنچل اڑی ہوا کچھ یوں سیر کو نکلی ہو صبا جیسے اس سے کچھ اس طرح ہوا ملنا مل کے کوئی بچھڑ رہا جیسے اک طبیعت تھی ان کی، اک میری میں ہنسی ان پہ بل پڑا جیسے لوگ کہہ کر مکر Read more about دیوی ناگرانی[…]

نوشین فاطمہ عبد الحق

ازل سے عشق ہے ذاتی معاملہ دل کا چپ اے خرد! ذرا سننے دے فیصلہ دل کا یہ عشق باختہ لشکر یہ عشق بےزاری چلےگا کب تلک ان سے مقابلہ دل کا؟ تم ایک جسم میں رہتے ہو دوستی سے رہو رہے بخیر خرد سے معاملہ دل کا بڑھیں گی آگہی سے ذمہ داریاں ہمدم! Read more about نوشین فاطمہ عبد الحق[…]

عاطف چودھری

میں ٹوٹ کے اس وقت کے آثار سے نکلا آنسو بھی نہ اک چشمِ عزادار سے نکلا دنیا سے عداوت تو بہت بعد میں ٹھہری پہلے میں تِرے دل، تری گفتار سے نکلا لہجہ ترا کچھ اور تھا، آنکھوں میں تھا کچھ اور اقرار کا پہلو ترے انکار سے نکلا ہے رقص میں ہوتے ہوئے Read more about عاطف چودھری[…]

جعفر ساہنی کی نظمیں، غزلیں

دکان ______   نیم کے سائے میں ایک کھردرے فٹ پاتھ پر لہکتے سورج سے پرے شکستہ چوبی گاڑی کی زمیں پہ ٹیڑھے میڑھے ہاتھ پاؤں میں الجھتی حیات غمزدہ آنکھوں کے درد لب پہ اک خاموش کرب منہ سے کچھ بہتے لعاب اپنی جانب کھینچتے ہیں بولتے سکوں کے ڈھیر ٭٭٭   فنا کا Read more about جعفر ساہنی کی نظمیں، غزلیں[…]

غزلیں ۔۔۔ راحیل فاروق

  کسے خبر تھی یہ تیور ہنر کے نکلیں گے ہمی پہ قرض ہمارے جگر کے نکلیں گے   مچل رہے ہیں جو ارمان ایک مدت سے ستم ظریف گنہگار کر کے نکلیں گے   گراں ہے نرخ بہت نعرۂ انالحق کا گلی گلی سے خریدار سر کے نکلیں گے   اصولِ عشق میں گویا Read more about غزلیں ۔۔۔ راحیل فاروق[…]