آہ محمد علوی: خدا کے نہ ہونے کا غم۔۔۔ عامر حسینی

ہمارے ہاں شکوہ، جواب شکوہ کا بڑا تذکرہ ہوتا ہے اور اس پہ کوئی شاعر کو ‘کافر’ کہتا ہے تو کوئی اس کو جرات رندانہ رکھنے والا مرد قلندر کہتا ہے۔ ایسا ہی ایک شاعر ادھر احمد آباد (گجرات-انڈیا) میں بھی بستا تھا۔ اس نے ‘میں اور تو’ کے نام سے ایک نظم کہی تھی۔ Read more about آہ محمد علوی: خدا کے نہ ہونے کا غم۔۔۔ عامر حسینی[…]

سلام ۔۔۔ جلیل عالی

دامِ دنیا نہ کوئی پیچِ گماں لایا ہے سوئے مقتل تو اُسے حکمِ اذاں لایا ہے خونِ شبیر سے روشن ہیں زمانوں کے چراغ شِمر نسلوں کی ملامت کا دھواں لایا ہے گونج اِس گنبدِ گیتی میں ہے دَم دَم اُس کی اک بیاں وہ جو سرِ اوجِ سِناں لایا ہے فیصلہ حُر نے کیا Read more about سلام ۔۔۔ جلیل عالی[…]

مجھے کہنا ہے کچھ۔۔۔

نئے شمارے کے ساتھ پھر ایک بار حاضر ہوں۔ ’سمت‘ اردو کا آن لائن ادبی جریدہ ہے، یہ تو آپ جانتے ہی ہیں۔ لیکن کیا اردو سے مراد صرف اردو ادب ہے؟ جی ہاں، عملی طور پر تو واقعی ایسا ہی سمجھ لیا گیا ہے۔ اس کا ثبوت وہ بے شمار سیمنارس اور کانفرینسیز ہیں Read more about مجھے کہنا ہے کچھ۔۔۔[…]

غازی علم الدین کے نام مشاہیر کے مکاتیب۔۔۔ ڈاکٹر غلام شبیر رانا

حسین اور دل کش الفاظ کے ذریعے اسالیب کے تاج محل تعمیر کر کے ان میں زندگی بسر کرنا اور یہاں فکر و خیال، رنگ، خوشبو، حسن و خوبی اور متنوع اصنافِ ادب کی محفل سجا کرسمے کے سم کے ثمر کا تریاق تلاش کرنا ہر دور میں پرورشِ لوح و قلم کرنے والوں کا Read more about غازی علم الدین کے نام مشاہیر کے مکاتیب۔۔۔ ڈاکٹر غلام شبیر رانا[…]

انشائیہ کی شناخت۔۔۔ محمد اسد اللہ

انشائیہ کیا ہے؟ یہ سوال برصغیر کے ادبی حلقوں میں اتنی بار دہرایا جا چکا ہے اور اس کے جواب میں اس قدر صفحات سیاہ کئے جا چکے ہیں کہ ادب کی کسی دوسری صنف کے متعلق اس کی مثال ملنی محال ہے۔ سوال کا لہجہ اس صنف کے متعلق اجنبیت کا تاثر پیش کرتا Read more about انشائیہ کی شناخت۔۔۔ محمد اسد اللہ[…]

عاطف ملک

شوق وہ ہے کہ انتہا ہی نہیں زخم ایسا ہے، کچھ دوا ہی نہیں دم نکل جائے اتنا دم ہی کہاں! اور جینے کا آسرا ہی نہیں یک بہ یک وار دوستوں کے سہے ایسابا ظرف تھا، مڑا ہی نہیں میں یہ کہتا ہوں مان جا اب تو! اس کی ضد ہے کہ وہ خفا Read more about عاطف ملک[…]

امین عاصم

گزرا آنکھوں سے مری وہ گلِ لالہ اکثر میں نے شعروں میں دیا جس کا حوالا اکثر میں نے جس خاک پہ پیر اپنے جمانے چاہے اس نے گیندوں کی طرح مجھ کو اچھالا اکثر موسمِ گل میں دریچے سے در آتیں کرنیں کھول دیتی ہیں مرے ذہن کا تالا اکثر چند باتوں کو خفی Read more about امین عاصم[…]

اسد اقبال

عشق حائل ہو گا یہ وجدان کب تھا ہار جانے میں کوئی نقصان کب تھا دل مرا یعنی کہ اُس کا گھر لُٹا ہے گھر کے اندر اب مرا سامان کب تھا تُجھ سے تو صدیوں کی ہو پہچان جیسے سوچتا ہوں دل کو تیرا دھیان کب تھا سچ میں ہم حالات کے مارے تھے Read more about اسد اقبال[…]

حاتم جاوید

چادر اوڑھے موم کی پتھر گھوم رہا ہے مرہم لے کر ہاتھ میں خنجر گھوم رہا ہے بچے اب دہلیز پہ کیسے دھوم مچائیں بستی بستی خوف کا لشکر گھوم رہا ہے گھر کے بوڑھے لوگ ہوئے فٹ پاتھ کی زینت خود غرضی کا قہر تو گھر گھر گھوم رہا ہے دریا اپنی جیب میں Read more about حاتم جاوید[…]