ہندی سے اردو ترجمے کے ضمن میں مختلف مشینی کوششیں اور اردو کے لیے بہتر طریقۂ کار کی تلاش۔۔۔ اعجاز عبید

خلاصہ

ہندی اور اردو ایسی دو زبانیں ہیں جو اپنی اصل میں ایک ہی ہیں۔ ان دونوں میں محض رسم الخط کا فرق ہے اور لفظیات کا۔ اور ہندی سے اردو یا اس کے الٹ ترجمے کی کوششوں میں محض رسم الخط کی تبدیلی اور مشکل الفاظ کے ترجمے الگ سے کرنے کے بعد ان کو نئے رسم الخط میں کیا جانا کافی ہے۔ اس کے لیے کئی مختلف انجن کی مثالیں لی گئی ہیں، اور یہ سفارش کی گئی ہے کہ پنجاب یونیورسٹی، پٹیالہ کا انجن اس سلسلے میں بہترین کار آمد ثابت ہوتا ہے۔ اور محض مشکل الفاظ کا گوگل یا کسی اور انجن سے ترجمہ کر کے ایک زبان کے مشکل الفاظ کو دوسری زبان سے بدلا جا سکتا ہے۔

 

Abstract

Hindi and Urdu are almost similar languages using the same grammatical rules, but differ only in script and some difficult words. Attempts to translate from Hindi to Urdu and vice versa suggest that better results can be obtained through such engines which transliterate only, and do not translate. Various engines of transliteration as well as translation are studied and recommendations are made to use the transliterate engine of Punjab University, Patiala and It is recommended that after transliteration, difficult Hindi words only may be translated through Google translation or other Translation engines..

زبان کی پہچان اس کی گرامر سے ہوتی ہے اور اس لحاظ سے اردو اور ہندی دو ایسی زبانیں ہیں جو در اصل ایک ہی زبان ہے۔ اسی لیے مہاتما گاندھی اسے ہندوستانی کہتے تھے۔ اور در اصل اسی مشترکہ زبان کو ہمندوستان کی قومی زبان بنائے جانے کی سفارش کرتے تھے، جو دونوں رسوم الخط میں لکھی جائے، بائیں سے دائیں، دیو ناگری سکرپٹ میں اور دائیں سے بائیں فارسی عربی رسم الخط میں۔ لیکن اب اسی ہندوستانی کو اردو والے اردو، اور ہندی والے ہندی کہتے ہیں۔
ان دونوں ہندوستانی زبانوں کے آپسی ترجمے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیونکہ ان زبانوں، بطور خاص اردو اور ہندی کے درمیان محض لفظیات کا فرق ہوتا ہے، گرامر کے اصول یکساں ہوتے ہیں۔ اس لئے آئیے اب ہندی اور اردو کے درمیان مشینی ترجمے کی عملی کوششوں کا جائزہ لیں۔ اس کے لیے دیو ناگرانی کی ایک ہندی کہانی کا ابتدائی حصہ مثال کے لیے لیا گیا ہے۔
اصل ہندی متن (دیو ناگرانی کی ہندی کہانی ’جنگ جاری ہے‘ کا ابتدائی حصہ)

क़ैदी के लिए आज़ादी का हुक़्म जारी किया गया।
क़ैदख़ाने के उस पार की सलाखों के भीतर वह अपनी ही सोच के जंगल में घूम रहा था। पिछले नौ सालों से यहाँ रहते रहते वह उस कोठरी को अपना घर समझने लगा, वही स्थान जितना स्थायी था उतना ही अस्थिर।
‘क़ैदी तुम्हारे लिए आदेश आ गया है!‘
‘कैसा आदेश?’ क़ैदख़ाने की सलाखों के इस पार खड़े कोतवाल की ओर बिना देखे उसने जानना चाहा।
‘तुम्हारी रिहाई का !’
“क्यों क्या मेरी सज़ा की मुद्दत पूरी हो गई है?‘ क़ैदी की फटी हुई आँखें अब कोतवाल के चेहरे का मुआइना लेते हुए उसके चेहरे पर गढ़ गईं।
‘नहीं अब देश आज़ाद हो गया है!’

اس متن کو گوگل ترجمے سے پہلے مختلف دوسرے انجنوں سے اردو میں ترجمہ یا تبدیلیِ رسم الخط کے تجربات کیے گئے:

اردو 123

http://www.urdu123.com/hindi2urdu/urdu.php
قیدی کےلئے آزادی کا ھقم جاری کیا گیا।
قیدخانےکےاُس پار کی سلاکھوںکےاندر وہ اپنی ھی سوچ کےجنگل میں گھوم رہا تھا। پچھلےنو سالوںسےیہاںرہتےرہتےوہ اُس کوٹھری کو اپنا گھر سمجھنےلگا , وہی جگہ جتنا مقامی تھا اُتنا ھی اَستھر।
‘قیدی تمہارےلئے حکم آ گیا ہے!
‘ ‘کیسا آملک?’ قیدخانےکی سلاکھوںکےاس پار کھڑےکوتوال کی طرف بنا دکھےاُسنےجاننا چاہا।
‘تمہاری رہائی کا !’
“کیوںکیا میری سزا کی مدت پوری ھو گئی ہے?‘ قیدی کی پھٹی ہوئی آنکھیںاب کوتوال کےچہرہ کا مآئنا لیتےہوئے اُسکےچہرہ پر گڑھ گئین। ‘نہیںاب ملک آزاد ھو گیا ہے
اردو حرف مبدل (ایپ، http://cle.org.pk)
قیدی کے لِئے آزادی کا ہُقم جاری کِیا گیا۔
قیدخ انے کے اُس پار کی سلاکھوں کے بھیتر وہ اَپنی ہی سوچ کے جںگل میں گھُوم رہا تھا۔ پِچھلے نؤ سالوں سے یہاں رہتے رہتے وہ اُس کوٹھری کو اَپنا گھر سمجھنے لگا، وہی ستھان جِتنا ستھایی تھا اُتنا ہی اَستھِر۔
‘قیدی تُمہارے لِئے آدیش آ گیا ہے!‘
‘کیسا آدیش؟’ قیدخ انے کی سلاکھوں کے اِس پار کھڑے کوتوال کی اور بِنا دیکھے اُسنے جانّا چاہا۔
‘تُمہاری رِہائی کا !’
“کیوں کیا میری سزا کی مُدّت پُوری ہو گئی ہے؟‘ قیدی کی پھٹی ہُئی آںکھیں اَب کوتوال کے چیہرے کا مُآئینا لیتے ہُئے اُسکے چیہرے پر گڑھ گئیں۔
‘نہیں اَب دیش آزاد ہو گیا ہے!’

اردو آئی ایم ٹرانسلیٹ ترجمہ

(http://imtranslator.net/translation/hindi/to-urdu/translation/)
اسیری کے لئے آزادی کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
کراس-بار میں کاادکہاانی کی، وہ اپنی سوچ کے بیابان میں چل رہی تھی۔ گزشتہ نو یہاں رہنے والے سالوں کے لئے, وہ ان کے گھر، فراری کے طور پر ایک ہی جگہ ہو کی الماری سمجھ۔ ‘
پابندی سلاسل حکم آپ کے لئے آیا ہے!
‘ کس طرح کیا ‘میں حکم؟’
کاادکہاانی کوٹوال کھڑے کی سلاخوں میں دیکھنا وہ جاننا چاہتے تھے۔
‘آپ کی رہائی!’
کیوں میری سزا کی میعاد سے ملاقات ہو کیا؟”
کٹی زیرحراست آنکھوں کی اب کوٹوال کے منہ پر کرواساد تھے۔
‘اب کوئی ملک آزاد بن گیا ہے!’

سنلپ آرگ

South and Southeast Asian Natural Language Processing (SANLP)
http://www.sanlp.org/HUMT/HUMT.aspx
قَیدی کے لِءی آذادی کا ہُقْم جاری کِیا گیا۔
قَیدخانے کے اُس پار کی سلاکھوں کے بھِیتر وہ اپنی ہی سوچ کے جنگل میں گھُوم رہا تھا۔ پِچھلے نَو سالوں سے یہاں رہتے رہتے وہ اُس کوٹھری کو اپنا گھر سمجھنے لگا، وہی سْتھان جِتنا سْتھایی تھا اُتنا ہی اسْتھِر۔
‘قَیدی تُمھارے لِءی آدیش آ گیا ہَے! ‘
‘کَیسا آدیش؟ ‘ قَیدخانے کی سلاکھوں کے اِس پار کھڑے کوتوال کی اور بِنا دیکھے اُسنے جاننا چاہا۔
‘تُمھاری رِہاءی کا! ‘
“کْیوں کْیا میری سذا کی مُدّت پُوری ہو گءی ہَے؟ ‘ قَیدی کی پھٹی ہُءی آنکھیں اب کوتوال کے چیہرے کا مُآءنا لیتے ہُءی اُسکے چیہرے پر گڑھ گءیں۔
‘نہِیں اب دیش آذاد ہو گیا ہَے! ‘

پرامپٹ آن لائن ٹرانسلیشن

http://translation2.paralink.com/Hindi-Urdu-Translator
اسیری کے لئے آزادی کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
کراس-بار میں کایدکحانی کی، وہ اپنی سوچ کے بیابان میں چل رہی تھی۔ گزشتہ نو یہاں رہنے والے سالوں کے لئے, وہ ان کے گھر، فراری کے طور پر ایک ہی جگہ ہو کی الماری سمجھ۔
‘اسیری حکم آپ کے لئے آیا ہے!’
‘آرڈر کرنے کے لئے کس طرح?’ کایدکحانی کراس کوٹوال میں سلاخوں کے بغیر اسے دیکھ کر دیکھنا تھا۔
‘ آپ کی رہائی کے!’
‘کیوں کیا میرے عذاب کی میعاد ہو مکمل؟ ‘ کٹی زیرحراست آنکھوں کی اب کوٹوال کے منہ پر کرواساد تھے۔
‘اب ملک آزاد ہو گئے ہیں!’

پنجاب یونیورسٹی پٹیالہ کا تبدیل کار

http://uh.learnpunjabi.org
اس کے بر عکس پنجاب یونیورسٹی کا ٹرانسلٹریٹ انجن کا رسم الخط کی تبدیلی دیکھیے:
قیدی کے لئے آزادی کا حکم جاری کیا گیا۔
قید خانے کے اس پار کی سلاخوں کے اندروہ اپنی ہی سوچ کے جنگل میں گھوم رہا تھا۔ پچھلے نو سالوں سے یہاں رہتے رہتے وہ اس کوٹھری کو اپنا گھر سمجھنے لگا، وہی ستھان جتنا ستھائی تھا اتنا ہی استھر۔
‘قیدی تمہارے لئے آدیش آ گیا ہے !‘
‘کیسا آدیش؟’ قید خانے کی سلاخوں کے اس پار کھڑے کوتوال کی اور بنا دیکھے اس نے جاننا چاہا۔
‘تمہاری رہائی کا !’
“کیوں کیا میری سزا کی مدت پوری ہو گئی ہے؟‘ قیدی کی پھٹی ہوئی آنکھیں اب کوتوال کے چہرے کا معائنہ لیتے ہوئے اس کے چہرے پر گڑھ گئیں۔
‘نہیں اب دیش آزاد ہو گیا ہے! ‘
اردو (گوگل ترجمہ)
قیدی کے لئے آزادی کا هقم جاری کیا گیا.
عقوبت خانے کے اس پار کی سلاخوں کے اندر اندر وہ اپنی ہی سوچ کے جنگل میں گھوم رہا تھا. گزشتہ نو سالوں سے یہاں رہتے رہتے وہ اس الماری کو اپنا گھر سمجھنے لگا، جو جتنا مستقل تھا اتنا ہی غیر مستحکم.
‘قیدی آپ کے لئے حکم آ گیا ہے.’
‘کیسا حکم؟’ عقوبت خانے کی سلاخوں کے اس پار کھڑے كوتوال کی طرف بغیر دیکھے اس نے جاننا چاہا.
‘تمہاری رہائی کا!’
"کیوں کیا میری سزا کی مدت پوری ہو گئی ہے. ‘قیدی کی پھٹی ہوئی آنکھیں اب كوتوال کے چہرے کا معائنہ کرتے ہوئے اس کی آنکھوں میں گڑھ گئیں.
‘نہیں اب ملک آزاد ہو گیا ہے!’
اسی متن کا درست اردو انسانی ترجمہ
قیدی کے لئے آزادی کا حکم جاری کیا گیا۔
قید خانے کے اس پار کی سلاخوں کے اندروہ اپنی ہی سوچ کے جنگل میں گھوم رہا تھا۔ پچھلے نو سالوں سے یہاں رہتے رہتے وہ اس کوٹھری کو اپنا گھر سمجھنے لگا، وہی مقام جتنا مستقل تھا اتنا ہی غیر مستحکم۔
‘قیدی تمہارے لئے حکم آ گیا ہے !‘
‘کیسا حکم؟’ قید خانے کی سلاخوں کے اس پار کھڑے کوتوال کی سمت بنا دیکھے اس نے جاننا چاہا۔
‘تمہاری رہائی کا !’
“کیوں کیا میری سزا کی مدت پوری ہو گئی ہے؟‘ قیدی کی پھٹی ہوئی آنکھیں اب کوتوال کے چہرے کا معائنہ لیتے ہوئے اس کے چہرے پر گڑ گئیں۔
‘نہیں اب ملک آزاد ہو گیا ہے! ‘

نتائج

اس میں کوئی شک نہیں کہ بہترین ترجمہ وہی ہے جس میں سب سے بہتر رسم الخط کی تبدیلی کی گئی ہے۔ یعنی پٹیالہ یونیورسٹی کا آن لائن ٹرانسلیٹ انجن۔
اب تجرباتی طور پر اسی درست ٹرانس لٹریٹیڈ متن کے خط کشیدہ الفاظ کو اردو میں بدل کر دوبارہ گوگل ٹرانسلیٹ میں فیڈ کیا گیا۔ اور اسے ہندی میں بدلنے کی کوشش کی گئی تاکہ دیکھا جائے کہ وہ اصل متن کو کس حد تک پہنچ پاتا ہے۔

स्वतंत्रता का आदेश जारी किया गया था।
जेल के चारों ओर की जंगल अपनी सोच के जंगल में घूम रहा था। पिछले नौ वर्षों के लिए रहने के बाद, वह इस घर को अपने घर के रूप में समझना शुरू कर दिया, अस्थिर के रूप में अस्थिर के समान स्थान।
‘कैदी ने आपको आज्ञा दी है!’
‘क्या आदेश?’ जेल की सलाखों के चारों ओर खड़े हुए और इसे देखा और वह जानना चाहता था।
‘आपकी रिहाई!’
"क्यों मेरी सजा की अवधि पूरी हो गई है?” कैदी की बंदी आंखें, अब कोठल के चेहरे को अपने चेहरे पर दफन कर दोगे।
‘अब देश अब स्वतंत्र है!’ ‘

اب اس کا مقابلہ اصل ہندی سے کیجیے۔ اب اسے پڑھنے کے بعد تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ یا مظہر العجائب! کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی۔
بہر حال ان تجربات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کم از کم ہندی سے اردو ترجمے میں پنجاب یونیورسٹی کی یہ سائٹ بہترین کام کر سکتی ہے۔
http://uh.learnpunjabi.org/
اسی انجن میں ہندی اردو کی لفضیات کا اضافہ کرنے سے ایک اچھا اردو ہندی ترجمہ کار بنایا جا سکے گا۔

 

حوالہ جات

 

1. http://translate.google,com/
2. http://cle.org.pk
3. (http://imtranslator.net/translation/hindi/to-urdu/translation
4. http://translation2.paralink.com/Hindi-Urdu-Translator
5.http://www.urdu123.com/hindi2urdu/urdu.php
6¬. http://uh.learnpunjabi.org
7. Lehal, G.S. and Saini, T.S. A Hindi to Urdu Transliteration System http://www.learnpunjabi.org/pdf/paper248.pdf
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے