فلسطین ۔۔۔ پرویز مظفر

ہم کو نہیں دیکھنا

ہم کو چپ رہنا ہے

جو ظلم ہوتا ہے

جو ظلم ہو رہا ہے

زمانہ کھلی آنکھوں سے سو رہا ہے

سن رہا ہے بمباری کی آوازیں

وہ چیخیں زندہ لاشوں کی

وہ درد بھرے نغمات

اتنا ظلم اتنی دہشت

دیکھ کر بھی اٹھی نہیں کوی آواز

یہ بھی ہوئی کوئی بات

کہ انسانوں کے اس بھرے جنگل میں

شاید سب ہی

دہشت زدہ ہیں

کہ ہم نے اگر کچھ دیکھ لیا

ہم کچھ بولے

ہم نے اگر لب کھولے

کسی نے کچھ پوچھ لیا

تو کیا بولیں گے

اس لیے بہتر ہے کہ چپ رہنا ہے

ک خدا تو ہے

وہ سب دیکھ رہا ہے

اس لیے

ظلم کی رسی کو دراز ہونے دو

فلسطین کو خود ہی آزاد ہونے دو

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے