فلسطین تجھے سلام ۔۔۔ سردار سلیمؔ

اے فلسطین! تری خاک کے ذروں کو سلام

تیرے جلتے ہوئے زخموں کی شعاعوں کو سلام

 

تیرے بچوں، ترے بوڑھوں کو جوانوں کو سلام

ان کی رگ رگ میں مچلتے ہوئے جذبوں کو سلام

 

تو مقدس ہے، مرا قبلہ اول ہے تو

تیری دیواروں کو محرابوں کو طاقوں کو سلام

 

تو شہادت گہہ الفت کا وہ مرکز ہے جہاں

زندگی اٹھ کے کرے موت کے پنجوں کو سلام

 

ہے رواں اب بھی جہاں قافلۂ ایوبی

اے فلسطین ترے شہر کی گلیوں کو سلام

 

خسروی قیصری تقدیر پہ ان کی نازاں

تیرے باشندوں کے ہاتھوں کی لکیروں کو سلام

 

جان قربان ترے در کے فقیروں پہ مری

صدق دل سے میں کروں تیرے امیروں کو سلام

 

میرا تابوت سکینہ ہے ترا سنگ در

تیری چوکھٹ پہ چہکتی ہوئی چڑیوں کو سلام

 

تیرے آنگن میں مہکتے ہیں لہو کے بوٹے

تیرے دروازوں سے لپٹی ہوئی بیلوں کو سلام

 

تیری دھرتی کے چراغوں کی لویں زندہ باد

تیرے امبر کے پرندوں کی اڑانوں کو سلام

 

رشک فردوس بنایا ہے جنھوں نے تجھ کو

پیش کرتا ہوں میں ان سارے قبیلوں کو سلام

 

غازیوں کو ترے نذرانہ آداب و نیاز

مر مٹے تجھ پہ جو ان سارے شہیدوں کو سلام

 

پیار ان بچوں کو پڑھتے ہیں جو مکتب میں ترے

دیکھتی ہیں جو تجھے روز ان آنکھوں کو سلام

 

جن کے دل میں ہے تمنا تری آزادی کی

تیرے احرار کے پر جوش ارادوں کو سلام

 

پیش اگر سات سمندر بھی کریں تو کم ہے

خوں میں لتھڑے ہوئے معصوم جنازوں کو سلام

 

عرض کرتے ہوئے تھراتا ہے شاعر کا قلم

اے فلسطین! ترے نام کے ہجوں کو سلام

 

کام ہے جن کا ترے حق میں دعائیں کرنا

پیش کرتا ہے سلیم ان کی دعاؤں کو سلام

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے