شناختی کارڈ ۔۔۔ محمود درویش، ترجمہ: شاہد ماکلی

عربی

 

بطاقة ہویة

(1)۔

 

سجِّل

آنا عربی

ورقمُ بطاقتی خمسونَ آلفْ

وآطفالی ثمانیةٌ

وتاسعہُم.. سیآتی بعد صیفْ!

فہلْ تغضبْ؟

 

(2)۔

سجِّلْ

آنا عربی

وآعملُ مع رفاقِ الکدحِ فی محجرْ

وآطفالی ثمانیةٌ

آسلُّ لہمْ رغیفَ الخبزِ،

والآثوابَ والدفترْ

من الصخرِ

ولا آتوسَّلُ الصدقاتِ من بابِکْ

ولا آصغرْ

آمامَ بلاطِ آعتابکْ

فہل تغضب؟

 

(3)۔

 

سجل

آنا عربی

آنا اسمٌ بلا لقبِ

صبورٌ فی بلادٍ کلُّ ما فیہا

یعیشُ بفورةِ الغضبِ

 

جذوری

قبلَ میلادِ الزمانِ رستْ

وقبلَ تفتّحِ الحقبِ

وقبلَ السّروِ والزیتونِ

وقبلَ ترعرعِ العشبِ

 

آبی.. من آسرةِ المحراثِ

لا من سادةٍ نجبِ

 

وجدّی کانَ فلاحاً

بلا حسبٍ.. ولا نسبِ!

یعلّمنی شموخَ الشمسِ قبلَ قراءةِ الکتبِ

 

وبیتی کوخُ ناطورٍ

منَ الآعوادِ والقصبِ

 

فہل ترضیکَ منزلتی؟

آنا اسمٌ بلا لقبِ

 

(4)۔

 

سجلْ

آنا عربی

ولونُ الشعرِ.. فحمیٌّ

ولونُ العینِ.. بنیٌّ

 

ومیزاتی:

على رآسی عقالٌ فوقَ کوفیّہ

وکفّی صلبةٌ کالصخرِ

تخمشُ من یلامسَہا

 

وعنوانی:

آنا من قریةٍ عزلاءَ منسیّہْ

شوارعُہا بلا آسماء

وکلُّ رجالہا فی الحقلِ و المحجرْ

فہل تغضبْ؟

 

(5)۔

 

سجِّل!

آنا عربی

سلبتَ کرومَ آجدادی

وآرضاً کنتُ آفلحُہا

آنا وجمیعُ آولادی

 

ولم تترکْ لنا.. ولکلِّ آحفادی

سوى ہذی الصخورِ

فہل ستآخذُہا

حکومتکمْ.. کما قیلا؟

 

إذنْ

سجِّل.. برآسِ الصفحةِ الآولى

آنا لا آکرہُ الناسَ

ولا آسطو على آحدٍ

ولکنّی.. إذا ما جعتُ

آکلُ لحمَ مغتصبی

حذارِ.. حذارِ.. من جوعی

ومن غضبی!!

………….

اردو

۱

لکھو

میں عرب ہوں

اور میرا شناختی کارڈ نمبر پچاس ہزار ہے

اور میرے آٹھ بچے ہیں

اور ان میں نواں جلد آئے گا، گرمیوں کے بعد

تو کیا تم (اتنی سی بات پر) غضب کرو گے؟

 

۲

لکھو

میں عرب ہوں

اور میں کام کرتا ہوں

ساتھ محنت کش دوستوں کے، پتھر کی کان میں

اور میرے آٹھ بچے ہیں

میں حاصل کرتا ہوں ان کے لیے خوراک

اور کپڑے اور کتابیں

چٹانوں سے

 

اور میں نہیں مانگتا صدقات تمھارے دروازے سے

اور نہ میں اتنا چھوٹا ہوں

کہ چلا آؤں، تمھارے ایوانوں کی سیڑھیوں تک

تو کیا تم (اس بات پر) غضب کرو گے؟

 

۳

لکھو

میں عرب ہوں

میرا صرف نام ہے، شناخت کوئی نہیں

میں صبر کیے ہوئے ہوں ایک ایسے خطے میں

جہاں ہر کوئی فوری غم و غصے میں رہتا ہے

 

میری جڑیں گہری ہو چکی تھیں

وقت کی پیدائش سے پہلے

اور زمانوں کے منکشف ہونے سے پہلے

اور سرو، اور زیتون سے پہلے

اور سبزہ اُگنے سے پہلے

 

میرا باپ۔۔۔۔۔ ہل چلانے والے خاندان سے ہے

کسی نجیب طبقے سے نہیں

 

اور میرا دادا کسان تھا

بے حسب۔۔۔۔ بے نسب!

اس نے مجھے سکھایا سورج کا غرور،

کتاب کی قرات سے پہلے

 

اور میرا گھر ہے چوکیدار کی کوٹھڑی کے مانند

شاخوں اور بانس سے بنا ہوا

کیا تم میری منزلت (حیثیت) سے راضی ہو؟

میرا صرف نام ہے، شناخت کوئی نہیں

 

۴

لکھو

میں عرب ہوں

اور بالوں کا رنگ۔۔۔۔۔ کوئلے کی طرح سیاہ

اور آنکھوں کا رنگ۔۔۔۔۔۔ بھورا

 

اور میری شناختی علامات:

میرے سر پر عربی رو مال ہے، اس کے اوپر سیاہ حلقہ

اور وہ کافی محکم ہے پتھر کے مانند

چھیل ڈالتا ہے چھونے والے کو

 

اور میرا پتا:

میں ہوں ایک دور دراز، فراموش شدہ گاؤں سے

جس کی سڑکیں بے نام ہیں

اور جس کے تمام مرد کام کرتے ہیں

کھیتوں اور پتھر کی کانوں میں

 

تو کیا تم (اس بات پر) غضب کرو گے؟

 

۵

لکھو

میں عرب ہوں

اور تم نے ہتھیا لیے ہیں میرے اجداد کے باغات

اور وہ زمین بھی۔۔۔ جہاں کاشت کاری کرتے تھے

میں اور میری تمام اولاد

 

اور تم نے کچھ باقی نہ چھوڑا

ہمارے لیے اور میرے تمام پوتوں کے لیے

سوائے اِن چٹانوں کے

تو کیا عنقریب اِنھیں بھی ہتھیا لے گی؟

تمہاری حکومت۔۔۔ جیسا کہ کہا گیا ہے

 

خیر!

لکھو۔۔۔۔ پہلے صفحے پر، سب سے اوپر

میں لوگوں سے نفرت نہیں کرتا

اور نہ میں حد سے تجاوز کرتا ہوں

لیکن جب مجھے بھوک لگے گی

میں نوچ کھاؤں گا اپنے غاصب کا ماس

حذر کرو

حذر کرو

میری بھوک سے

میرے غضب سے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے