اے ارض فلسطین ۔۔۔ سرفراز بزمی

عروجِ آدم کا اک قصیدہ جہان سے بدگمان لاشیں

کفن دریدہ ستم رسیدہ یہ سر بریدہ جوان لاشیں

 

حکایتِ کہسارِ غزنی، شکایتِ آبِ رودَ دجلہ

لہو میں ڈوبی ہوئی صدائیں سنا رہی ہے زمین اقصیٰ

 

صدائے فرعون سن رہا ہوں صدائے نمرود آ رہی ہے

کہ سامریوں کے سلسلے ہیں کہ یاد اخدود آ رہی ہے

 

بغیر مرہم یہ زخم سارے تمہیں دکھانے کی آرزو ہے

تمہارے بزمی کو شاہ بطحا کہاں زمانے کی آرزو ہے

 

سسکتی ماؤں! بلکتے بچو! یتیم بہنو! شہید روحو!

تمہارے دم سے ہے کفر لرزاں تمہی تو امت کی آبرو ہو

 

سمٹ رہی خزاں کی چادر بہار آنے کی آرزو ہے

تمہارے بزمی کو شاہ بطحا کہاں زمانے کی آرزو ہے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے