اردو ترجمہ: محمد علم اللہ
اے غزہ کے شرارتی بچو!
تم! جو میری کھڑکی تلے اپنی تیز آوازوں سے مجھے پریشان رکھتے تھے
تم! جن کے دم سے میری ہر صبح دھما چوکڑی اور شور شرابے سے آباد رہتی تھی
تم! جو میرے گلدان کو بھی نہیں چھوڑتے، توڑ دیتے تھے
اور میری بالکونی میں کھلے اکلوتے پھول کو بھی نوچ لیتے تھے
واپس آؤ! پھر تم شور کرو، جتنا چاہو! چیخو اور چلاؤ!!
میرے سارے گلدان توڑ ڈالو
اچک لے جاؤ! سارے پھول۔۔
مگر واپس آؤ!
آ بھی جاؤ!!!
٭٭٭