یہ نظم فیضؔ نے فلسطین کے مجاہدوں کے نام ۱۵ جون ۱۹۸۳ کو لکھی تھی۔ یاسر عرفات سے فیض کی قریبی دوستی تھی۔
ہم جیتیں گے
حقا ہم اک دن جیتیں گے
بالآخر اک دن جیتیں گے
کیا خوف ز یلغار اعدا
ہے سینہ سپر ہر غازی کا
کیا خوف ز یورش جیش قضا
صف بستہ ہیں ارواح الشہدا
ڈر کاہے کا
ہم جیتیں گے
حقا ہم اک دن جیتیں گے
قد جاء الحق و زھق الباطل
فرمودۂ رب اکبر
ہے جنت اپنے پاؤں تلے
اور سایۂ رحمت سر پر ہے
پھر کیا ڈر ہے
ہم جیتیں گے
حقا ہم اک دن جیتیں گے
بالآخر اک دن جیتیں گے
٭٭٭