زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ
میں جانتا ہوں وہ آتش ترے وجود میں ہے
تری دوا نہ جنیوا میں ہے، نہ لندن میں
فرنگ کی رگ ِ جاں پنجۂ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات
خودی کی پرورش و لذّتِ نمود میں ہے
٭٭٭
زمانہ اب بھی نہیں جس کے سوز سے فارغ
میں جانتا ہوں وہ آتش ترے وجود میں ہے
تری دوا نہ جنیوا میں ہے، نہ لندن میں
فرنگ کی رگ ِ جاں پنجۂ یہود میں ہے
سنا ہے میں نے غلامی سے امتوں کی نجات
خودی کی پرورش و لذّتِ نمود میں ہے
٭٭٭