کچھ ترے یار ہیں، کچھ مرے یار ہیں
شہ سے بڑھ کے جو شہ کے وفادار ہیں
آدمی بھر بھی سایہ میسّر نہیں
اور حدِ نگہ اونچے اشجار ہیں
آئینے سے بھی جو جھوٹ بُلواتے ہیں
تیرے دربار میں ایسے فنکار ہیں
پوچھتے ہیں ہوا سے کہاں جلنا ہے ؟!
آج کل کے دیے بھی سمجھدار ہیں
خود سے کمتر سے ملنا گوارا نہیں
اور برتر سے کتنے ملنسار ہیں
آسماں معترف جن کی عظمت کا ہے
کچھ زمیں پر بھی ایسے گنہ گار ہیں
٭٭٭