دوہے ۔ ۔ ۔ ندا فاضلی

 

پوجا گھر میں مورتی، میرا کے سنگ شیام

جس کی جتنی چاکری، اتنے اس کے دام

 

سیتا، راون، رام کا، کریں وبھاجن لوگ

ایک ہی تن میں دیکھیے، تینوں کا سنجوگ

 

مٹی سے ماٹی ملے، کھو کے سبھی نشاں

کس میں کتنا کون ہے، کیسے ہو پہچان

 

ساتوں دن بھگوان کے، کیا منگل کیا پیر

جس دن سوئے دیر تک، بھوکا رہے فقیر

 

اچھی سنگت بیٹھ کر سنگی بدلے روپ

جیسے مل کر آم سے میٹھی ہو گئی دھوپ

 

سپنا جھرنا نیند کا، جاگی آنکھیں پیاس

پانا، کھونا، کھوجنا، جیون کا اتہاس

 

چاہے گیتا واچیے، یا پڑھیے قرآن

میرا تیرا پیار ہی ہر پستک کا گیان

٭٭٭

One thought on “دوہے ۔ ۔ ۔ ندا فاضلی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے