آگ۔ ۔ ۔ اصغر وجاہت

اس آدمی کا گھر جل رہا تھا۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ آگ بجھانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن آگ مہیب تھی۔ بجھنے کا نام نہ لیتی تھی۔ ایسا لگتا ہے جیسے صدیوں سے لگی آگ ہے، یا کسی تیل کے کنوئیں میں ماچس لگا دی گئی ہے یا کوئی جوالا مکھی پھٹ پڑا ہے۔ آدمی نے اپنی بیوی سے کہا "اس طرح کی آگ تو ہم نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ ”
بیوی بولی، "ہاں کیونکہ اس طرح کی آگ تو ہمارے پیٹ میں لگا کرتی ہے۔ ہم اسے دیکھ نہیں پاتے تھے۔ ”
وہ آگ بجھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ دو پڑھے لکھے وہاں آ پہنچے۔ آدمی نے ان سے کہا، "بھائی ہماری مدد کرو۔ ” دونوں نے آگ دیکھی اور ڈر گئے۔ بولے، "دیکھو، ہم عالم ہیں، ادیب ہیں، صحافی ہیں، ہم تمہاری آگ کے بارے میں جا کر لکھتے ہیں۔ ” وہ دونوں چلے گئے۔
کچھ دیر بعد وہاں ایک آدمی اور آیا۔ اس سے بھی اس آدمی نے آگ بجھانے کی بات کہی۔ وہ بولا، "ایسی آگ تو میں نے کبھی نہیں دیکھی… اس کو جاننے اور پتہ لگانے کے لئے تحقیق کرنی پڑے گی۔ میں اپنا تحقیقات کا ساز و سامان لے کر آتا ہوں، تب تک تم یہ آگ نہ بجھنے دینا۔ "وہ چلا گیا۔ آدمی اور اس کا خاندان پھر آگ بجھانے میں جٹ گئے۔ پر آگ تھی کہ قابو میں ہی نہ آتی تھی۔
دونوں تھک ہار کر بیٹھ گئے۔ کچھ دیر میں وہاں ایک اور آدمی آیا۔ اس سے آدمی نے مدد مانگی۔ اس آدمی نے آگ دیکھی۔ انگارے دیکھے۔ وہ بولا، "یہ بتاؤ کہ انگاروں کا تم کیا کرو گے ؟ ”
وہ آدمی حیران تھا، کیا بولتا۔
وہ آدمی بولا، "میں انگارے لے جاؤں گا۔ ”
"ہاں ٹھنڈے ہونے کے بعد…جب وہ کوئلہ بن جائیں گے …”
کچھ دیر بعد آگ بجھانے والے آ گئے۔ انہوں نے آگ کا جو بھیانک روپ دیکھا تو چھکے چھوٹ گئے۔ ان کے پاس جو پانی تھا وہ آگ کیا بجھاتا اس کے ڈالنے سے تو آگ اور بھڑک جاتی۔ فائر بریگیڈ والے فکر میں ڈوب گئے۔ ان میں سے ایک بولا، "یہ آگ اسی طرح لگی رہے اسی میں دیش کی بھلائی ہے۔ ”
"کیوں ؟ "آدمی نے کہا۔
"اسلئے کہ اس کو بجھانے کے لئے پورے دیش میں جتنا پانی ہے اس کا آدھا چاہئیے ہو گا۔ ”
"پر میرا کیا ہو گا۔ ”
"دیکھو تمہارا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آ جائے گا۔ تمہارے ساتھ دیش کا نام بھی…سمجھے ؟ ”
وہ بات چیت ہو ہی رہی تھی کہ کچھ سپیشلسٹس کی ایک پارٹی وہاں آ پہنچی۔ وہ آگ دیکھ کر بولے، "اتنی عظیم آگ…اس کو تو اکسپورٹ کیا جا سکتا ہے …بدیسی ایکسچینج آ سکتی ہے …وہ آگ خلیجی ممالک میں بھیجی جا سکتی ہے …۔ ” دوسرے ایکسپرٹ نے کہا، "یہ آگ تو پورے دیش کے لئے سستی انرجی کا ذریعہ بن سکتی ہے ”
"قوت کی بہت کمی ہے دیش میں۔ ”
"اس قوت سے تو بنا پیٹرول کے گاڑیاں چل سکتی ہیں۔ یہ قوت ا دیش کی ترقی میں بہت مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔ ”
"اس قوت سے دیش میں ایکتا بھی قائم کی جا سکتی ہے۔ اسے اور پھیلا دو…”
"پھیلاؤ؟” وہ آدمی چلایا۔
"ہاں بڑے بڑے پنکھے لگاؤ… تیل ڈالو تاکہ یہ آگ پھیلے۔ ”
"پر میرا کیا ہو گا؟ ” وہ آدمی بولا۔
"تمہارا فائدہ ہی فائدہ ہے … تمہارا نام تو دیش کی تعمیر کی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا…تم تو ہیرو ہو۔ ”
کچھ دنوں بعد دیکھا گیا کہ وہ آدمی جس کے گھر میں اس کے پیٹ جیسی بھیانک آگ لگی تھی، آگ کو بھڑکا رہا ہے، ہوا دے رہا ہے۔
٭٭٭
ہندی سے ترجمہ/تبدیلی رسم الخط۔ اعجاز عبید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے