بدلتے رنگ ۔۔۔ اسلم جمشید پوری

یونیورسٹی کے کھلے سبزہ زار میں وہ سب ایک گروہ کی شکل میں بیٹھے تھے۔ نیچے دور تک پھیلی ہری گھاس اور اوپر پیلی پیلی دھوپ گویا ہرے رنگ کے شلوار جمپر اور پیلا دوپٹہ اوڑھے کوئی حسینہ لیٹی ہوئی ہو۔ ’’یار، یہ کون ہیں۔‘‘ مو ہن نے اکرم کی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھتے Read more about بدلتے رنگ ۔۔۔ اسلم جمشید پوری[…]

ایک ہی راستہ۔۔۔! بس۔۔! ۔۔۔ حنیف سید

  ’’اپنے وفا دار کتے کو پھانسی پر لٹکا کر تم نے ہی انعام میں ہیرے کی انگوٹھی پائی تھی، مجھ سے۔۔۔ ؟‘‘کافی انتظار کے بعد جب بادشاہ کو ایک سمت سے چرواہا اپنی بھیڑیں لاتا دکھائی دیا تو بادشاہ نے سرپٹ گھوڑا دوڑاتے ہوئے اس کے قریب پہنچ کر اُس کو پہچاننے کی کوشش Read more about ایک ہی راستہ۔۔۔! بس۔۔! ۔۔۔ حنیف سید[…]

پیکج ۔۔۔ توصیف بریلوی

’’ہے سوئیٹی…! آج سنیما چلو گی…؟‘‘ واصف نے آتے ہی سوال کیا۔ ’’آج موڈ نہیں ہے۔‘‘ ’’اوہ کم آن…سوئیٹی!‘‘ ’’سمجھا کرو واصف…‘‘ ’’اچھا میری بات سنو…اگر تمہیں فلم پسند نہ آئے تو ہم واپس آ جائیں گے ڈئیر۔‘‘ ’’آں …او کے۔‘‘ ’’سوئیٹی ایک بات بولوں …؟‘‘ ’’بات ہی بولنی تھی تو سنیما لانے کی کیا Read more about پیکج ۔۔۔ توصیف بریلوی[…]

چھت، چھتری اور چھاؤں ۔۔۔ تنویر اقبال

(یہ علامتی کہانی ضیا الحق کے دور میں لکھی گئی تھی اور ’تو جبرئیل نے کہا‘ مجموعے میں شامل تھی جسے ضبط کر لیا گیا تھا۔)   سورج اپنا روشن چہرہ چھپائے رات کے غار میں بند ہے۔ کیا باہر اندیشوں اور وسوسوں کے سانپ سرسراتے پھرتے ہیں اور وہ ان کی ہلاکت آفرینی سے Read more about چھت، چھتری اور چھاؤں ۔۔۔ تنویر اقبال[…]

محور اپنا اپنا ۔۔۔ حنیف سیّد

کل دیوے گا، کل پاوے گا کل پاوے گا، کل پاوے گا ’’گیارہ بچّے لائی، کان پھٹّی۔۔۔۔  ! اور راجو ممبر کے یہاں گیارہ سال بعد ہوا، بیٹا۔۔۔۔  !‘‘ صفائی کرمچاری گھسیٹے کی بیوی رنگیلی نے سریلی تان میں کچھ اِس طرح محلے میں کانا پھوسی کی کہ راجو ممبر کی حویلی میں کان پھٹّی Read more about محور اپنا اپنا ۔۔۔ حنیف سیّد[…]

دانہ و دام کی الف لیلہ ۔۔۔ نگہت سلیم

بہت مشکل سے اس نے اپنی آنکھیں کھولیں۔  ۔  غالباً اس کے سر کے پچھلے حصے پر کاری ضرب لگائی گئی تھی۔  ۔  اس نے پیچھے بندھے اپنے ہاتھوں پر رسی کی گرفت کو محسوس کیا اور یہ بھی کہ اس کے جسم پر لباس کے نام پر فقط زیر جامہ ہے۔  وہ کتنے گھنٹے Read more about دانہ و دام کی الف لیلہ ۔۔۔ نگہت سلیم[…]

خاک بدر ۔۔۔ نجیبہ عارف

شہروں سے میرا عجیب سا رشتہ قائم ہو جاتا ہے۔  ایک ایسا رشتہ جو میں کسی کو بتا نہیں سکتی، دکھا نہیں سکتی، سمجھا نہیں سکتی۔  مگر میرے پیٹ کے اندر ناف کے پیچھے اس رشتے کی گرہ پڑ جاتی ہے جو بار بار مجھے اندر سے کریدتی اور خراشتی رہتی ہے۔  جب بھی میں Read more about خاک بدر ۔۔۔ نجیبہ عارف[…]

دو گز زمین ۔۔۔ طارق مرزا

لِز کو مرے ہوئے پورے دو ماہ ہو گئے ہیں لیکن اس کی لاش ابھی تک بے گور و کفن ہے۔ اسپتال والے کہتے ہیں اگر کسی نے لاش کو دفنانے کا بندوبست نہیں کیا تو مجبوراً اسے جلانا پڑے گا۔ لیکن اس کے لئے بھی دفنانے کی نسبت کم سہی، رقم تو درکار ہے۔ Read more about دو گز زمین ۔۔۔ طارق مرزا[…]

آدم خور ۔۔۔ خورشید حیات

کہانی تو ہم سب کے اندر سمندر کی لہروں کی طرح ابھرتی ڈوبتی رہتی ہے۔ سمندر میں میں ہوں۔ مجھ میں سمندر۔ بارش کی بوندیں سمندر میں۔ اور سمندر بارش کی بوندوں میں۔ مجھے قریب سے دیکھو۔ پہچانو! ابھرتی ڈوبتی لہریں تم سے کیا کہہ رہی ہیں؟ آدمی۔! سانپ سے بھی زہریلا آدمی!! آدمی۔ ہرے Read more about آدم خور ۔۔۔ خورشید حیات[…]

سانجھی خوشیاں سانجھے غم ۔۔۔ شائستہ فاخری

اسے معلوم تھا کہ اس کی تحریر میں ایسا کچھ نہیں ہے جو گھر کے نظام کو درہم برہم کر دے۔ شوہر کو کسی پریشانی میں ڈال دے یا پھر وہ خود کسی آفت میں گرفتار ہو جائے۔ پھر بھی اس کے اوپر ایک انجانا خوف مسلط تھا۔ اس کے پیر کپکپا رہے تھے، انگلیاں Read more about سانجھی خوشیاں سانجھے غم ۔۔۔ شائستہ فاخری[…]