ہوتا ہے ترے نام سے آغاز مرا دن
ہوتی ہے ترے نام سے انجام مری شام
اے اول و آخر ترا ہر نام ہے پیارا
مومن کے لئے وجہِ سکوں ہے ترا ہر نام
قائم ہے ترا تخت سرِ عرشِ بریں پر
ہے بات یہ لاریب نہیں اس میں کچھ ابہام
ہے کون و مکاں کیا؟ تری قدرت کا کرشمہ
اک "کن” کے فقط کہنے سے ہو جاتا ہے ہر کام
جلوہ ہے ترے نورِ ازل کا ہی سراسر
وہ معجزہ ہو، کشف و کرامت ہو کہ الہام
قرآں ہو کہ توریت، صحیفے ہوں کہ انجیل
سب اہلِ زمیں کو ترے بھیجے ہوئے پیغام
ہر چیز کو مٹنا ہے کہ ہر چیز ہے فانی
باقی جو رہے گا وہ فقط تیرا ہی اک نام
تو قادرِ مطلق ہے عطا ایسی ہو بخشش
اس بندۂ عاصی کا ہو بس نیک ہی انجام
٭٭٭