مجھے کہنا ہے کچھ۔۔۔۔۔۔۔۔

شاید یہ ’سمت‘ کا آخری شمارہ ہے۔ میں اور ڈاکٹر سیف قاضی اب بزم اردو کو قائم رکھنے کے لیے اپنے پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ سیف نے مجھ سے پہلے ہار مان لی ہے۔ میں تو بار بار ہار مان کر پھر کسی نہ کسی طرح  ’سمت‘ اور لائبریری کو جاری رکھتا آیا ہوں، کبھی کسی مفت ڈومین پر، کبھی کسی سے مستعار ڈومین پر۔ لیکن اب بہت ہو چکا، بس، اب اور نہیں!! امید ہے کہ قارئین ہم دونوں کو معاف کریں گے۔ اردو کی خدمت کے لیے لوگ بڑی بڑی باتیں ضرور کرتے ہیں،لیکن اب تک کوئی ہماری مدد کے لیے عملی طور پر سامنے نہیں آیا۔

حسبِ معمول اکثر احباب ساتھ چھوڑتے جا رہے ہیں۔ اس بار کشمیری لال ذاکر، پیغام آفاقی اور اعجاز گل کا داغ اردو کے سینے پر لگا ہے۔ کشمیری لال ذاکر سے بھی ملاقات رہی ہے، وہ گنگا جمنی تہذیب کی آخری جھلملاتی شمعوں میں سے تھے۔ اعجاز گل نے اپنے انتقال سے کچھ ہی ماہ ہی پہلے  ’گمان آباد‘ کی فائل بزم اردو کے لئے فراہم کی تھی۔اس کے علاوہ فیس بک کے ذریعے بھی ہمارا رابطہ جاری تھا۔  پیغام آفاقی سے تو علی گڑھ کا تعلق بھی رہا ہے راقم کا۔ اگرچہ یاد رفتگاں میں ہی سہی، لیکن اس بار ان کا کافی بھرپور گوشہ شامل کیا جا رہا ہے۔ امید ہے قارئین کو پسند آئے گا۔

اپنی آراء سے نوازتے رہیے۔

ا۔ع۔

 

 

One thought on “مجھے کہنا ہے کچھ۔۔۔۔۔۔۔۔

  • آپ کا فیصلہ درست لگتا ہے۔ فی زمانہ آزادانہ ایسے کٹھن کام کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو گیا ہے۔ اگر ایک نام ہی چلانا ہو تو کسی بھی بڑے کی حاشیہ برداری کر لیجئے، نام چلتا رہے گا، مگر کام؟ وہ شاید آپ کو بھی لے ڈوبے۔ لہٰذا میں ایسی باعزت روانگی کے حق میں ہوں۔ دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے