پاس کی دوری ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

وہ سوتی ہے

اور میں اب تک جاگ رہا ہوں

 

اس کا سر تکیے سے ڈھلکا

میں نے آ کر

آہستہ سے  پھر اس کا سر تکیے پر رکھا

 

میں نے دیکھا

اس کی پلکوں پر ایک ستارہ

میں نے دیکھا

اس تکئے کے نیچے سچا موتی ہے

 

وہ جو میری بانہوں کے حلقے میں سوتی ہے

وہ کیا جانے پاس کی دوری کیا ہوتی ہے!!

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے